سیاسیات- پاک فوج کے سپہ سالار (چیف آف آرمی اسٹاف) جنرل سید عاصم منیر دو روزہ سرکاری دورے پر ایران پہنچ گئے۔ آج انکی ملاقات ایرانی چیف آف اسٹاف جنرل باقری سے ہوئی۔
ملاقات کے دوران میجر جنرل باقری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دفاع، سیکیورٹی، فوجی اور عسکری تربیت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی سطح کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ روابط کو بڑھانے پر تاکید کی۔
ملاقات کے دوران میجر جنرل باقری نے کہا کہ ایران اور ہمسایہ ملک پاکستان کے درمیان دفاع اور دیگر شعبوں میں تاریخی تعلقات ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد اور تہران کے درمیان فوجی اور دفاعی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی سطح پر دونوں ممالک کو تربیتی معاملات اور مشترکہ دفاعی اور سیکورٹی تعلقات کو بڑھانا چاہئے۔
واضح رہے کہ سفارتی مشن کے سفر نامے میں سیکیورٹی اور دفاعی تعاون پر خاص توجہ کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ آرمی چیف کے دورے کو پاک ایران طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
آرمی چیف کی یہ ملاقات چین، پاکستان اور ایران کے بیجنگ میں انسداد دہشت گردی کے خلاف اپنے پہلے مذاکرات کے ایک ماہ بعد ہوئی ہے، جو خطے میں نئی صف بندیوں کے ابھرنے کا اشارہ ہے۔ بیجنگ کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک تاریخی معاہدے کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد اس بات چیت کو چین کے ساتھ نئے اتحاد کے اہم اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
جون میں بھی ایرانی بحریہ کے سربراہ ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی نے بحر ہند کے بحری اتحاد کی تجویز پیش کی جس میں بحرین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ہندوستان اور پاکستان شامل تھے جس کا مقصد اجتماعی میری ٹائم سیکورٹی کو یقینی بنانا تھا۔
رپورٹس کے مطابق مجوزہ بحری اتحاد میں چین کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ چین، پاکستان، ایران، سعودی عرب اور روس چند ایک قدرتی اتحادی ہیں کیونکہ ان کے مفادات بڑھتے ہوئے دو قطبی دنیا میں ایک دوسرے سے مل رہے ہیں۔