سیاسیات- شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے میزائل تجربات اپنے سخت حریف ممالک جنوبی کوریا اور امریکا پر حملے کے لیے کیے اور یہ جنگی مشقیں جاری رہیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں میزائل داغے اور جنگی طیاروں کی سمندر حدود میں پروازوں کو بڑھادیا جس پر شمالی کوریا کی فوج کا کہنا تھا کہ یہ مہمات جنوبی کوریا اور امریکی فضائیہ کی بڑی فوجی مشقوں کے خلاف بطور احتجاج کی گئیں۔
شمالی کوریا کی فوج کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کے تجربات میں ڈسپریشن وار ہیڈز سے لدے بیلسٹک میزائل اور زیر زمین دراندازی کے وار ہیڈز شامل تھے جن کا مقصد دشمن کے فضائی اڈوں پر حملہ کرنا تھا۔
علاوہ ازیں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کے تجربات کیے جو دشمن کے طیاروں کو مختلف اونچائیوں اور فاصلوں پر “فنا” کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ تجربات میں اسٹریٹجک کروز میزائل جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی ساحلی شہر السان سے 80 کلومیٹر دور بین الاقوامی پانیوں میں گرے۔
شمال کی فوج نے فنکشنل وار ہیڈ کے ساتھ ایک بیلسٹک میزائل کے ایک اہم تجربے کا بھی دعویٰ کیا جس کے ذریعے دشمن کے آپریشن کمانڈ سسٹم کو مفلوج کر دیا گیا لیکن کچھ مبصرین کو شک ہے کہ شمالی کوریا کے ہاس ایسے برقناطیسی حملے کی صلاحیت نہیں۔
شمالی کوریا کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکی اہداف جیسے کہ فضائی اڈوں اور آپریشن کمانڈ سسٹم کو مختلف قسم کے میزائلوں کے ساتھ “بے رحمی سے نشانہ بنانے کی مشقیں تھیں جن میں ممکنہ طور پر جوہری صلاحیت کے ہتھیار شامل تھے۔
جس پر امریکا اور جنوبی کوریا نے مشترکہ فوجی مشقیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا کو خبردار کیا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں کِم جونگ اُن کی حکومت کا خاتمہ ہوگا۔
شمالی کوریا کی جواباً فوجی مشقوں کو ماہرین حکمراں کِم جونگ اُن کے اپنے حریفوں کی فوجی مشقوں کے دباؤ کے سامنے پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کی نشاندہی سمجھتے لیکن کچھ ماہرین کی رائے ہے کہ کِم جونگ اُن نے اپنی مشقوں کو جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے سمیت امریکا اور جنوبی کوریا کے ساتھ مستقبل کے معاملات میں اپنا فائدہ بڑھانے کے بہانے کے طور پر بھی استعمال کیا۔