تحریر: عمر فاروق
اس وقت دنیاکی 7ویں طاقت ترین فوج دشمن کے نشانے پرہے دشمن اندراورباہرسے حملے کررہاہے کیوں کہ دشمن جانتاہے کہ جب تک پاک فوج کمزورنہیں ہوگی اس وقت تک ان کے مذموم عزائم پورے نہیں ہوں گے۔9مئی کوجوکچھ پاکستان میں ہوایہ اچانک نہیں ہوگیا یہ سب کچھ دشمن کی اسی منصوبہ بندی کانتیجہ ہے جس کے لیے ایک عرصے سے تیاری جاری تھی ۔
دشمن نے ہم پردہشت گردی کی جنگ مسلط کرکے دیکھ لیا اللہ کے فضل وکرم سے یہ جنگ ہم نے جیت لی جبکہ ہمارے پڑوس میں ہم سے کئی گناطاقت ور امریکہ یہ جنگ ہارگیا ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کوئی عام جنگ نہیں تھی مگر پاکستان اس جنگ میں سرخروہوااورہماری بہادرافواج نے محدووسائل ،افرادی کمی اوربے شمارمسائل کے باوجودپاکستان کاسرفخرسے بلندکیا ظاہرہے کہ دشمن یہ کیسے برداشت کرتا ؟
دشمن نے ہمیں سیاسی ،معاشی آئینی وقانون طورپرکمزورکرکے دیکھ لیا مگرہماری ریاست کوفرق نہیں پڑاجمہوریت کے اعتبارسے پاکستان 167 ممالک میں 104ویں نمبر پرہے ،کرپشن میں 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان 140ویں نمبرتک ترقی کرچکاہے ، دنیا کی معاشی فہرست میںہم 47ویں نمبر پر ہیں اورعدلیہ کے اعتبارسے 139 ممالک کی فہرست میں ہم 130ویں نمبرپرہیں۔
ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کے مطابق پاکستان کو 161 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے،پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کو 157 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے ،گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ میں پاکستان کو 145 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، پاسپورٹ انڈیکس میں پاکستان کو 106ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔پاکستانی پاسپورٹ دنیاکاچوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے، غرضیکہ کوئی انڈیکس اٹھاکردیکھ لیں کہ جہاں ہم تنزلی کے ریکارڈقائم نہ کررہے ہوں مگر اس سب کے باوجود پاکستان قائم ودائم ہے ۔
دشمن سمجھ چکاہے کہ جب تک پاک فوج کوکمزورنہیں کیاجائے گا اس وقت مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے کیوں کہ یہ پاک فوج ہی ہے جوبدترین حالات میں بھی اپنی ریکنگ بہتربناکرتیزی سے ترقی کررہی ہے ،پاکستان نے دفاعی میدان میں اسرائیل، جرمنی اور فرانس کو پیچھے چھوڑ دیاہے عالمی ادارے گلوبل فائر پاور کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاک فوج دنیا کی ساتویں طاقتور عسکری طاقت بن چکی ہے ، پاک فوج کا پاور انڈیکس 0.1694 ہے جو جاپان، فرانس، اٹلی، برازیل، اسرائیل، جرمنی اور کینیڈا سے اوپر ہے۔ پچھلے 3 برس میں پاک فوج کی پوزیشن میں 8 درجے بہتر ہوئی۔پاکستان عالمی سطح پرعسکری طاقت کے اعتبار سے 2020 میں 15ویں، 2021 میں دسویں اور 2022 میں 9ویں نمبر پر تھااب وہ ساتویں نمبرپربراجمان ہے۔ امریکا، روس اور چین کی افواج بالترتیب ٹاپ 3 پوزیشنز پر براجمان ہیں۔گلوبل فائر پاور، 2006 سے فوجی طاقت کی درجہ بندی شائع کر رہا ہے۔ہر سال، یہ ممکنہ جنگی صلاحیتوں کی بنیاد پر تمام ممالک کی افواج کی درجہ بندی کرتا ہے۔
دنیاکی ساتویں طاقت ورفوج پرنومئی کو پورے پاکستان میں23 کروڑ لوگوں میںسے 40سے 45ہزار لوگ احتجاج کی آڑمیں حملہ آورہوتے ہیں ۔ وزیرداخلہ راناثناء اللہ کے مطابق نو مئی کو اسلام آباد میں 12 جگہ پر احتجاج ہوا جس میں سات سو کے قریب مظاہرین شریک ہوئے۔ پنجاب میں نو مئی کو 15000 سے 18000 افراد نے احتجاج میں شرکت کی۔ خیبرپختون خوا میں 9 مئی کو 126 مقامات پر احتجاج ہوا جس میں 19ہزار سے 22 ہزار افراد نے شرکت کی۔اس چھوٹے سے فسادی ٹولے نے جی ایچ کیوسے لے کرکورکمانڈرہائوس تک ،جناح ہائوس سے مساجدتک کونذرآتش کیا ۔مگرہماری فوج نے اس باغی ٹولے کوہاتھ تک نہیں لگایا۔
ترجمان پنچاب پولیس کے مطابق پنجاب پولیس کے زیر استعمال 74 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، نذر آتش کیا گیا جبکہ پولیس سٹیشنز اور دفاتر سمیت 22 سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، شرپسند عناصر کی پرتشدد کارروائیوں میں پنجاب بھر میں 152 پولیس افسران اور اہلکار شدید زخمی ہوئے ،سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ ،تشدد اور جلا گھیرا میں ملوث گرفتار شرپسند عناصر کی تعداد2894 تک جا پہنچی ہے۔
یہ شرپسندکون تھے انہیں کون ہدایات دے رہاتھا آڈیوکال اورویڈیومیں سب کچھ سامنے آچکاہے ملزمان کے چہرے واضح ہیں پھریہ دیکھناہوگا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہماری فوج کوکس طرح سے نشانہ بنایاگیا خاص کرکے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران نیازی نے پاک فوج کوکمزور،تقسیم اوربدنام کرنے کی کوئی کسرنہیں چھوڑی ۔ سوشل میڈیاپرخصوصا پاک فوج کے بارے میں جو زبان استعمال کی گئی وہ میں یا میرے جیسا کوئی بھی محبِ وطن پاکستانی استعمال کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔پاک فوج کے امیج کو منفی کرکے پیش کیا گیا ،یہ کام صرف اور صرف ملک دشمن ہی کر سکتا ہے ۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا وہ ملک دشمن ملک کے اندر ہی موجود ہے ؟
پاک فوج کے خلاف ایک مذموم بیانیہ بنایاگیا اوراس بیانیے کی آڑمیں ان شرپسندوں کی تربیت کی گئی انہیں گائیڈلائن دی گئی کہ احتجاج کی صورت میں کیاکرناہے ۔ کہاں حملہ کرناہے انہیں سب بتادیاگیاتھا وہ ایک سال سے اپنے حامیوں کو فوج کے سامنے کھڑ اکرنے کا ماحول بنا رہاتھا،میر جعفر سے جانور تک کا بیانیہ سب اسی حکمت عملی کا حصہ تھا کہ عوام اورفوج کوٹکرایاجائے ۔
تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری سے پہلے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ایک مربوط حکمت عملی ترتیب دی۔ یہ سب اچانک نہیں ہوا ہے، سب جگہیں پہلے سے طے تھیں۔ یہ طے تھا کہ ہر شہر میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔اس لیے یہ سب ایک سیاسی حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے۔ عمران خان اور کے ساتھی منصوبہ سازوں کاخیال تھاکہ گرفتاری کی صورت میں لاکھوں لوگ نکل آئیں گے اورکسی کے لیے ان کوسنبھالنامشکل ہوگااوریہ کہاجائے گا کہ لاکھوں لوگ از خود ہی ادھر چلے گئے یہ ایک شاندار اسکرپٹ تھا۔ یہ تاثر دینا تھا کہ لوگ فوج سے ناراض ہیں، عوام فوج کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔ لیکن سب غلط ہوگیا اورسارے اندازے غلط ثابت ہوئے ۔
اس بغاوت اورفسادکے ناکام ہونے کے بعدعمران نیازی نے بالآخرموجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیرکے خلاف طبل جنگ بجادیاہے اوران کے اعلان کے فورابعدزلمے خلیل زادنے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو مستعفی ہونے کی صلاح دے دی ۔اس کے ساتھ ہی ملک اوربیرون ملک بیٹھے ایجنٹوں نے پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ مہم تیزکردی ہے ۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ ان شرپسندوں کولگام ڈالی جائے اوران کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے ۔اس عدلیہ سے تویہ امیدنہیں جوایک باغی گروہ کے سربراہ کوسلیوٹ کرتی ہے کہ وہ ان شرپسندوں کوسزادے گی۔ اس لیے ان ریاست کے باغیوں کوکیفرکردارتک پہنچانے کے لیے ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلنا چاہیے۔تاکہ شراورفسادکاخاتمہ ہو۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے یوم سیاہ کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد، اس پراکسانے اور عمل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور پاکستان کی فوج اپنی تنصیبات کونقصان پہنچانے کی مزید کسی کوشش کوبرداشت نہیں کرے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا جہاں انھیں موجودہ سکیورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی کی جاری کوششوں پربریفنگ دی گئی۔آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم امن اور استحکام کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ دشمن عناصرکی جانب سے مسلح افواج کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے، عوام کے تعاون سے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ فوج مخالف منفی پروپیگنڈہ کرنے والے مٹھی بھر لوگ ہیں۔ ہمارے 22 کروڑ عوام اس پاک فوج کی پشت پر کھڑے ہیں جو زمینی، بحری اور فضائی سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتی ہے۔ مسلح افواج قومی افواج ہیں، قوم اور افواج باہم مل کر ملکی دفاع کو یقینی بناتی ہیں اور ہماری قوم فسادیوں کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے ۔