سیاسیات- اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین جنگ بندی کی امیدیں معدوم ہونے کے ساتھ دونوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، لڑائی میں اب تک درجنوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں ایک کے سوا سب فلسطینی تھے۔
ذرائع کے مطابق کشیدگی کم کرنے کے بین الاقوامی مطالبات کے ساتھ پُرتشدد کارروائیاں جاری ہے، یورپی یونین نے ’فوری طور پر جامع جنگ بندی‘ پر زور دیا ہے۔
اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ گنجان آباد فلسطینی علاقے میں ’اسلامی جہاد کے اہداف پر حملہ‘ کر رہا ہے، جب کہ اے ایف پی کے صحافیوں نے غزہ شہر پر فضائی حملے ہوتے دیکھے۔
اس دوران غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد کے قریب اسرائیلی بستیوں میں آنے والی آگ کی وارننگ کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے میں یروشلم کے قریب بھی اسرائیلی بستی میں سائرن بجنے لگے۔
تشدد کا یہ مرحلہ منگل کو شروع ہوا تھا جب اسرائیل نے اسلامی جہاد گروپ کے تین سرکردہ ارکان کو قتل کردیا تھا جب کہ بعد میں ہونے والے حملوں میں بھی کم از کم تین دیگر اعلیٰ شخصیات جاں بحق ہوئیں۔
یہ حملے جمعرات کی رات وسطی اسرائیل کے شہر رحوفوت میں ایک راکٹ کے حملے میں ایک شہری کی ہلاکت کے بعد کیے گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 33 فلسطینی مارے جاچکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
حماس گروپ کے زیر اقتدار ساحلی علاقے میں روزمرہ کی زندگی بڑی حد تک ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے، جب کہ اسرائیل نے غزہ کے قریب اپنے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ بم شیلٹر کے قریب رہیں۔
قبل ازیں جنگ بندی طے پانے کی محتاط امید ظاہر کی گئی، اسلامی جہاد کے ذرائع نے کہا کہ قاہرہ کا تیار کردہ ایک معاہدہ گروپ کی قیادت کے درمیان گردش کررہا ہے، بعدازاں انہوں نے کہا کہ اسرائیل ’جنگ بندی کی مصر کی کوششوں میں خلل ڈال رہا ہے‘۔
رواں ہفتے غزہ پر فضائی حملوں کی تجدید کے فیصلے کی اجازت اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دی تھی، جو دسمبر میں انتہائی دائیں بازو اور قدامت پسند یہودی اتحادیوں کے ساتھ اقتدار میں واپس آئے تھے۔
وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں تشدد کے نتیجے میں 110 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی سروسز نے 5 ایسے افراد کا علاج کیا ہے جنہیں شیشے لگنے یا راکٹ فائر سے دھماکے سے زخمی ہوئے تھے۔