سیاسیات-گزشتہ شام یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے مشیر “محمد طاہر انعم” نے کہا کہ صنعاء میں جاری امن عمل میں پیشرفت سعودی عرب کی نیک نیتی پر مبنی ہے۔ محمد طاہر انعم نے ان خیالات کا اظہار المسیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو جان لینا چاہئے کہ یمن کی ریاض سے وابستگی کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ سعودی حکام بالا کو سمجھنا چاہئے کہ یمن اللہ تعالیٰ، اپنی قدرت اور شجاع قیادت پر بھروسہ کرتے ہوئے دشمن کو گزند پہنچا سکتا ہے۔ دوسری جانب التحریر فرنٹ کے سربراہ صالح صایل نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے عملی اقدامات کا مظاہرہ ہونے تک ریاض کی امن عمل میں دلچسپی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے یمن کے خلاف سازشوں اور اس ملک کی عوام کو نقصان پہنچانے کی پالیسی شروع کر دی ہے، جس کی تازہ مثال یمنی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے میں ریاض کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنا ہے۔
واضح رہے کہ 16 اپریل کو یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط کے ساتھ سعودی وفد نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کئے۔ یہ مذاکرات عمان کی ثالثی سے انجام پا رہے ہیں۔ مذاکرات کا دوسرا دور عید الفطر کے بعد سے شروع ہو گا۔ اس بارے میں مہدی المشاط کا کہنا ہے کہ اگر سعودی اتحاد اور امریکہ سمیت اس کے حامی دوبارہ فوجی آپشن کے استعمال اور امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں تو انہیں جان لینا چاہئے کہ یمن ایک مستقل طاقت بن چکا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ حال ہی میں سعودی عرب اور عمان کا وفد قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے لئے یمن کے دارالحکومت صنعاء گیا تھا۔ 2015ء میں یمن پر چاروں طرف سے چڑھائی کے بعد یہ پہلا سعودی وفد تھا جس نے صنعاء کا دورہ کیا تھا۔ اس جنگ کے نتیجے میں لاکھوں یمنیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ جب کہ اس غریب ملک کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔