ستمبر 14, 2024

دشمن کی سازشوں کو جاننے کے لئے اپ ڈیٹ رہنا ضروری ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای

سیاسیات-رہبر انقلاب اسلامی سے ایران کے ایک ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس اور طلبا یونین کے اراکین نے ایک طویل ملاقات کی۔ اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسٹوڈنٹس کے مطالبات کو ملک کے لیے ایک موقع  قرار دیا۔ انھوں نے ایرانی قوم کو اپنے آپ سے اور اپنی توانائيوں کی طرف سے بدگمانی میں مبتلا کرنے کی دشمن کی چالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی خواہش کے برخلاف اسٹوڈنٹس سوسائٹی کو ایرانی معاشرے کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لاکر اور پھر اس کے بعد دنیا کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لا کر دنیا کو اپنی نگاہ اور کوششوں کے طویل المیعاد افق کے سامنے لے آنا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے رمضان کے مہینے کو روحانیت اور عبادت کی بہار بتایا اور کہا کہ جوانی بھی عمر کی بہار ہے، بنابریں رمضان کا مہینہ جوانوں کے لیے بہار کے اندر بہار ہے اور یہی چیز مقدس دفاع میں بھی موجود تھی، یعنی تمام مجاہدین کے لیے آگے بڑھنے اور اوپر اٹھنے کا موقع فراہم تھا لیکن نوجوان مجاہدین نے اپنی جوانی کی وجہ سے کمال اور عروج کے موقع سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا اور اتنا کمال حاصل کیا کہ امام خمینی روحانیت اور عرفان کے میدان میں ایک لمبی عمر گزارنے کے باوجود ان پر رشک کیا کرتے تھے۔

آیت اللہ خامنہ ای کے مطابق ایرانی قوم کے سلسلے میں دشمن کی موجودہ اسٹریٹیجی، اسے خود اپنے بارے میں بدگمانی میں مبتلا کرنا ہے، انہوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ ناامیدی کا سرچشمہ زیادہ تر داخلی ہے، بدگمان کرنے کی اسٹریٹیجی کے مصادیق بیان کرتے ہوئے کہا کہ پرجوش اسٹوڈنٹس کو استاد یا مایوس اور بدگمان شخص، بدگمانی میں مبتلا کرتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ اتنی ساری مشکلات کے ہوتے ہوئے کس خوش فہمی میں یہاں رکے ہوئے ہو اور پڑھائی کر رہے ہو؟ ملک کو چھوڑو اور باہر چلے جاؤ۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ جوان اسٹوڈنٹس کو قرآن مجید، نہج البلاغہ اور شہید مطہری، شہید بہشتی اور مرحوم مصباح یزدی جیسے مفکرین کی کتابوں سے استفادہ کرتے ہوئے فکری اور معرفتی مسائل پر کام، مطالعہ اور غور و فکر کرنا چاہیئے۔ انھوں نے کہا کہ انصاف کا ایک اہم مصداق، عدم مساوات کا خاتمہ ہے لیکن انصاف کا وسیع دائرہ انسان کے ذہن، دل، عقیدے اور ذاتی فیصلوں سے شروع ہوتا ہے اور عالمی انصاف کے لیے سامراج سے مقابلے تک پہنچ جاتا ہے اور افسوس کہ بعض لوگ انصاف پسندی کے نعرے کے باوجود، عالمی سطح کے ظالموں سے مقابلے کو انصاف پسندی کا مصداق نہیں سمجھتے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک اور فکری بنیاد کی حیثیت سے آزادی کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلام کی نظر میں مادی دائرے اور خواہشات سے رہائي، آزادی کا سب سے اہم حصہ ہے جو جمود، قدامت پسندی، تعصب، رجعت پسندی، بڑی طاقتوں، آمروں اور دیگر زنجیروں سے رہائی، آزادی اور پیشرفت کی راہ ہموار کرتی ہے۔ انھوں نے ایک اور اہم فکری و مذہبی بنیاد یعنی “انتظار فرج” کے بارے میں کہا کہ انتظار فرج کا مطلب یہ عقیدہ ہے کہ تمام کمیاں اور دشواریاں محنت، کوشش اور توکل کے ذریعے دور ہو سکتی ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ خداوند عالم قرآن مجید میں حق کے غلبہ اور مستضعفین کی فتح کو اپنا حتمی قانون بتاتا ہے اور اس سچے وعدے کو ہم نے انقلاب کی کامیابی اور دنیا کے تمام سامراجیوں اور ایران کے دشمنوں پر مسلط کردہ جنگ میں کامیاب مقابلے میں دیکھا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسٹوڈنٹس سوسائٹی اور ملک کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش، غیر حقیقی نظریات اور علمی راہ حل سے عاری مطالبات کو اسٹوڈنٹس کی سرگرمیوں کی راہ میں پائی جانے والی مصیبتیں بتایا اور ایک طالب علم کی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے گوناگوں مسائل پر ریفرنڈم نہیں کرایا جا سکتا کیونکہ ہر ریفرنڈم پورے ملک کو چھے مہینے تک الجھائے رکھتا ہے، اس کے علاوہ دنیا میں کہاں تمام مسائل کے لیے ریفرنڈم کرایا جاتا ہے؟

انھوں نے کہا کہ پسندیدہ اور مستقبل پر نظر رکھنے والے اسٹوڈنٹس کی ذمہ داری کیا ہے؟ کہا کہ پہلے اپنے معاشرے کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لانا اور پھر دنیا کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ طالب علم کے لیے ان سب سے اہم چیز، ایک فکری انفراسٹرکچر کا حامل ہونا ہے جسے آپ کو مستحکم کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سبھی کو دشمن کی سازش اور اسٹریٹیجی کی شناخت میں اپ ٹو ڈیٹ رہنا چاہیئے، کہا کہ جیسے ہی ہم دشمن کا نام زبان پر لاتے ہیں بعض لوگ غصے سے ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ ہم کمیوں اور کمزوریوں کا انکار کرنے کی کوشش میں ہیں جبکہ کمیاں ہیں لیکن دشمن پیسے اور وسائل کے ذریعے لگاتار، حق کے محاذ کے خلاف کام کر رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ بدخواہ غیر ملکی میڈیا اس سوچ کو تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایرانی قوم اپنے مذہبی عقائد اور انقلابی جذبات سے روگرداں ہو گئی ہے جبکہ اس سال شب قدر کے پروگرام، پچھلے سال سے زیادہ پرجوش انداز میں منعقد ہوئے اور یوم القدس میں لوگوں کی بھیڑ پچھلے سال سے کہیں زیادہ تھی جبکہ 22 بہمن ( 11 فروری) کے جلوسوں میں  لوگوں کی تعداد پچھلے سال سے دوگنا زیادہ تھی لیکن دشمن میڈیا اپنے غلط پروپیگنڈہ سے باز نہیں آتا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ملک میں پائی جانے والی کمیوں اور مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیوں کو دور کرنے کے لیے عہدیداروں سے میری توقع اور مطالبہ آپ سے زیادہ ہے لیکن اس کے ساتھ ہی میں یہ دیکھتا ہوں کہ بحمد اللہ ملک پیشرفت کر رہا ہے اور اس میں لاکھوں مومن، پرجوش اور اچھی فکر والے نوجوان پائے جاتے ہیں جو پہلے نہیں تھے۔ انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ایک اہم حقیقت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دشمن، ایرانی جوان سے شدید کینہ رکھتا ہے اور اس حقیقت کو ہمارے سارے نوجوانوں کو جاننا چاہیئے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی نوجوان سے سامراج اور امریکا اور یورپ پر حاوی صیہونی کارٹلز کے کینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی حکام اور عہدیداران سے دشمنی رکھتے ہیں لیکن ایرانی نوجوان سے زیادہ دشمنی رکھتے ہیں کیونکہ جوانوں کی شراکت، کام اور جوش کے بغیر عہدیدار کچھ نہیں کر سکتے اور انقلاب کی شروعات سے لے کر آج تک یہی جوان تھے جنھوں نے محاذوں اور مختلف میدانوں میں بڑے بڑے کام انجام دیے ہیں۔

انھوں نے مینجمینٹ، عسکری اور سائنسی میدانوں میں درخشاں کارنامے انجام دینے اور پھر شہید ہونے والے کچھ مومن نوجوانوں کا نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ نورانی سلسلہ بدستور جاری ہے اور آپ کے زمانے میں بھی شہید حججی، صدر زادے، علی وردی، عجمیان جیسے جوان اور آج بھی کثیر تعداد میں ذمہ دار ایرانی نوجوان، ملک کو آگے بڑھانے والے انجن کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں اسٹوڈنٹس یونین کے آٹھ نمائندوں نے ملک اور یونیورسٹیوں کے مسائل کے بارے میں اپنی تنقیدیں، تجازیر اور نظریات بیان کئے۔

رہبرِ انقلاب نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ واضح اور روشن راستوں پر سنجیدگی سے چلتے رہیں؛ دین اسلام، انقلاب، ملک، نظام کے واضح اور روشن راستوں پر سنجیدگی سے چلتے رہیں، ملک کو آپ کی ضرورت ہے، آپ کو آئیڈیل ازم، امید اور عقلیت کی ضرورت ہے، آئیڈیل ازم کا مطلب ہے دور دراز افق کہ جن کا میں نے ذکر کیا ہے، اگر یہ نہ ہو تو یہ ممکن نہیں، آئیڈیلزم کسی بھی تحریک کے انجن کی حیثیت رکھتا ہے اور کسی بھی تحریک کی کامیابی آئیڈیلزم پر منحصر ہے، امیدوار رہنا اس انجن کی ایندھن کی مانند ہے، اگر امید نہ ہو تو یہ انجن نہیں چلے گا، آئیڈیلزم اس انجن کے دل میں رہتا ہے اور امید نہ ہو تو غم و غصّے کے سوا کچھ بھی باقی نہیں رہتا اور عقلیت اس انجن کا حاکم ہے، یعنی علقیت کے ذریعے یہ انجن حرکت کرتا ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

6 − four =