سیاسیات-امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکی اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے روس سے رعایتی نرخوں پر پٹرولیم مصنوعات خرید رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے یوکرین جنگ کے سبب روس پر سخت پابندیاں عائد کردی تھیں اور روس کا اس کے روایتی تجارتی شراکت داروں سے تعلق ختم کر دیا تھا، ان پابندیوں نے روس کو اپنی مصنوعات بہت سستے نرخوں پر فروخت کرنے پر مجبور کردیا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ خلیجی ممالک، بالخصوص متحدہ عرب امارات روس کی توانائی مصنوعات کے لیے اہم تجارتی مرکز بن چکے ہیں کیونکہ جنگ کی وجہ سے اتنی آسانی سے پوری دنیا میں ان کی تجارت نہیں کی جاسکتی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی مصنوعات کی قیمتوں میں کٹوتی سے توانائی کی کمی کا شکار بھارت جیسے کچھ ممالک کو فائدہ پہنچا ہے لیکن روس کو بھی خلیج فارس کی تیل سے مالا مال ریاستوں کی صورت میں پرجوش تجارتی شراکت دار مل گئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امریکی اعتراضات کے باوجود خلیجی ممالک رعایتی روسی مصنوعات استعمال کر رہے ہیں اور وہ اسے اپنے بیرل مارکیٹ ریٹ پر برآمد کر رہے ہیں جس سے ان کے منافع میں اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں اس پیشرفت کو ’متضاد تبدیلی‘ قرار دیا گیا جس سے دنیا میں تیل کے سب سے بڑے ذخائر رکھنے والے ممالک کو سستا روسی تیل خریدنے اور اسے زیادہ قیمتوں پر فروخت کرنے کا موقع مل گیا۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق یہ مغربی پابندیوں کے غیر متوقع نتائج اور مشرق وسطیٰ پر امریکا کے گھٹتے ہوئے اثر و رسوخ کی ایک اور مثال ہے’۔