سیاسیات-فلسطین کی مقاومتی تحریک جہاد اسلامی نے تل ابیب میں آذربائیجان کا سفارت خانہ کھلنے کی شدید مذمت کی ہے۔ جہاد اسلامی نے اس اقدام کو صیہونی وزیراعظم نتین یاہو اور اس کی انتہاء پسند کابینہ کی حالیہ بحران میں نجات سے تعبیر کیا ہے۔ اس سلسلے میں جہاد اسلامی کے سینئیر رہنماء خالد البطش نے کہا ہے کہ مقبوضہ سرزمین میں ایک مسلمان ملک کی حیثیت سے آذربائیجان کے سفارت خانے کا افتتاح نتین یاہو کی تقویت کا باعث بنے گا۔ اس کے علاوہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کی بحالی، مسئلہ فلسطین کی پشت میں ایک زہر آلود خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر تو یہ ہے کہ صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات بحالی کے خواہاں آذربائیجان اور دیگر مسلم و عربی ممالک فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوتے، ان کی حمایت کرتے اور صیہونی قبضے کے خلاف ان کی مدد کرتے۔
خالد البطش نے کہا کہ جہاد اسلامی صیہونی رژیم کے ساتھ کسی عرب یا مسلم ملک کے تعلقات بحال کرنے کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت داخلی بحران کی وجہ سے تل ابیب کی صورتحال کافی خراب ہے۔ ان حالات میں آذری سفارت خانے کا افتتاح نتین یاہو اور اس کی بنیاد پرست کابینہ کو لائف لائن مہیا کرنا ہے۔ آخر میں جہاد اسلامی کے رہنماء نے کہا کہ اسرائیل کو نابود ہونا ہے اور اس سلسلے میں تعلقات بحالی کے تمام منصوبے دھرے رہ جائیں گے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز سرکاری طور پر تل ابیب میں آذری سفارت خانہ نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ سفارت خانے کے افتتاح کے مراحل آذری وزیر خارجہ جیحون بایراموف کے دورہ اسرائیل کے بعد انجام پائے۔
اپنے صیہونی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جیحون بایراموف نے کہا کہ آذر بائیجان نے 2021ء میں ایک سیاحتی اور تجارتی دفتر کا افتتاح کیا تھا۔ جس کے بعد ہم نے تل ابیب میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اگلے 20 دنوں میں باکو میں اسرائیل-آذربائیجان اقتصادی تعلقات کمیشن کے اجلاس کی تیاریوں کا اعلان کیا۔ اس وقت آذربائیجان میں 140 سے زیادہ اسرائیلی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ جیحون بایراموف نے باکو اور تل ابیب کے درمیان براہ راست پروازوں کے آغاز، زراعت اور پانی کے انتظامی شعبوں میں تعاون کا ذکر کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سائنس، تعلیم، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں وسعت کو تعلقات مضبوط ہونے کی وجہ قرار دیا۔