سیاسیات-پاکستان نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو واضح کردیا ہے کہ اگر ایشیا کپ کی میزبانی سے محروم کردیا گیا تو رواں برس ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان رواں برس کے ایشیا کپ میں حصہ نہیں لے گا اگر بھارت کے خدشات کی بنیاد پر اس سے ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم کردیا جاتا ہے۔
رواں ہفتے ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس ہوا جہاں ایشیا کپ میں بھارت کی آمد کے حوالے سے کونسل اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا۔
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی بی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ نے گزشتہ برس یک طرفہ اعلان کیا تھا کہ حکومت کی منظوری کے بغیر بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی۔
اے سی سی نے دونوں ملکوں کے خدشات کے پیش ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے ایک ’ہائبرڈ ماڈل‘ کی تجویز دی تھی، جس کے تحت بھارت اپنے میچز دوسرے مقام پر کھیلے گا۔
اس صورت میں یہ طے ہے کہ پی سی بی کو ایشیا کپ کی میزبان کی حیثیت سے زیادہ سے زیادہ منافع ملے گا جس طرح بھارت کے علاوہ دیگر تمام میچز پاکستان کے اندر کھیلے جائیں گے اور زیادہ سے زیادہ میچز ملک کے اندر ہوں گے۔
پی سی بی نے اس ہائبرڈ ماڈل سے اتفاق نہیں کیا اور خدشہ ہے کہ پاکستان ایشیا کپ سے دستبردار ہوجائے۔
بھارت کے ساتھ غیرجانب دار مقام میں کھیلنے کے حوالے سے ایک مسئلہ ہوسکتا ہے کہ ستمبر میں موزوں مقام ملنا مشکل ہوجائے گا جبکہ ٹورنامنٹ اسی دوران کھیلا جائے گا۔
متحدہ عرب امارات اس طرح کے میچوں کے لیے نہایت موزوں جگہ ہے لیکن اس دوران وہاں موسم شدید گرم ہوگا، اسی طرح عمان اور سری لنکا پر زیر غور ہیں اور انگلینڈ کو بھی بھارت کے خلاف میچوں کی میزبانی کے لیے زیر غور ہے۔
اے سی سی کو ایشیا کپ کے انعقاد کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنا ہے۔
پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے اے سی سی کے عہدیداروں کو اپنے واضح مؤقف سے آگاہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اطلاعات ہیں کہ نجم سیٹھی نے اسی طرح کا ہائبر ماڈل آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے تجویز کرنے کا مطالبہ بھی کردیا ہے کیونکہ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کو بھارت جانا ہوگا۔
بھارت میں ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ اکتوبر اور نومبر کے دوران کھیلا جائے گا۔