سیاسیات-جمہوری عربی شام کے صدر بشار الاسد نے ایک روسی میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اولین ترجیح شام کی سرزمین سے غیر ملکی افواج یعنی امریکہ اور ترکی کا انخلاء ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیب اردگان کے لئے پہلی ترجیح فقط انتخابات ہیں، جبکہ ہمارے لئے اپنی سرزمین سے بیرونی افواج کی غیر قانونی موجودگی کا انخلاء ہے اور پورے ملک میں قانون کی عملداری ہے۔ شام کے صدر نے کہا کہ اگر ہماری شرائط پوری کر دی جائیں تو ترک صدر سے ملنے کے لئے وقت مشخص کرنا کوئی مشکل کام نہیں، یہ آج اور کل ہوسکتا ہے۔ بشار الاسد نے کہا کہ شمالی شام میں امریکی چیف جائنٹ آف سٹاف کا دورہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ دنیا کی سرکش ترین حکومت ہے۔ اپنی گفتگو کے ایک دوسرے حصے میں شام کے صدر نے کہا کہ بلا شبہ شام میں محب وطن کُرد بھی پائے جاتے ہیں، لیکن بیرونی مفادات کے لئے کام کرنے والا ہر گروہ، قوت یا شخص غدار اور ایجنٹ ہے۔
بشار الاسد نے چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کی بحالی کو ایک خوش آئند اقدام قرار دیا۔ انہوں نے ماضی کی چار دہائیوں سے ایران اور شام کے درمیان وفادارانہ دوستی کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد عرب دنیا میں کسی کو ہمارے تہران سے تعلقات پر اعتراض نہیں ہوگا۔ شام کے صدر نے صیہونی جارحیت کے تسلسل کے بارے میں کہا کہ اسرائیل نے اب بھی اپنی بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ صیہونی ریاست 2013ء سے حالات کو خراب کر رہی ہے اور اسی لئے تل ابیب نے امریکی تعاون سے داعش کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم شام کے بحران کے حل کے لئے عربی منصوبوں اور تحریک کے آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ لیکن ہم قابل عمل منصوبوں کے منتظر ہیں۔