نومبر 22, 2024

واقعی یہ سیاسی جدوجہد ہے؟

تحریر: عمر فاروق

ڈی جی آئی ایس آئی نے کہاہے کہ جب اتنی آسانی، فراوانی اور روانی سے جھوٹ بولا جائے کہ ملک میں فساد کا خطرہ ہو تو ایک جانب سے سچ کی طویل خاموشی نہیں رکھی جا سکتی ۔ہم گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل لکھ رہے ہیں کہ تحریک انصاف کی طر ف سے جس طرح مسلسل منظم جھوٹ بولاجارہاہے اورپروپیگنڈہ کیاجارہاہے اس کاتدارک نہ کیاگیاتوخدانخواستہ ملک کانقصان ہوسکتاہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی طرف سے اس طرح کھل کر سامنے آنااس بات کی غمازی کرتاہے کہ ایک معاملہ کافی سنگین ہے اوردوسرا ملک کے مقتدرادارے اس حوالے سے غافل نہیں ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس آئی کامیڈیاکے سامنے آناکوئی آسان فیصلہ نہیں تھا مگرجب پانی سرسے گزرجائے توبہت سے فیصلے ملک وقوم کے لیے کرناپڑتے ہیں ،اپ اندازہ لگائیں کہ کس پیمانے پر جھوٹ اورسازش کی جارہی تھی کہ جس کے توڑ کے لئے دنیاکی اعلی ترین ایجنسی کے سربراہ کوسامنے آناپڑا۔اب مقتدراداروں کویہ بھی دیکھناہوگاکہ عمران خان واقعی سیاسی رہنما ہیں یا نان سٹیٹ ایکٹر جوملک کے لیے سیکورٹی رسک بن چکے ہیں کیوں کہ انہوں نے جوروش اختیارکی ہے اسے ہرگزسیاسی طورطریقہ نہیں کہاجاسکتا۔عمران خان کی تحریک کازیادہ گہرائی سے جائزہ لیں توان کی تحریک ،،عرب بہار،،سے مماثلت رکھتی ہے جب عالمی طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے عراق ،تیونس ،لیبیا،شام ،مصر،یمن اوردیگرعرب ممالگ میں فسادبرپاکیااوران ممالک کانظام تہہ وبالاکردیا۔

یہ یادرکھیں کہ ان ممالک میں جمہوریت کے لیے عرب بہارکانعرہ لگایاگیامگرآج حالات دیکھ لیجیے کہ جن ملکوں میں عرب بہار کے پرچم تلے احتجاجی مظاہرے ہوئے،فسادات ہوئے ،لاکھوں لوگوں کاخون بہا۔ تختے الٹے گئے حکمرانوں کو پھانسی کے پھندوں پرلٹکایاگیا۔وہاں جمہوری معاشرے کے قیام کی راہ تو ہموار نہ ہوئی، لیکن ایک غیر مرئی عنصر جان بوجھ کر افراتفری پھیلا کر قومی وحدت کو پارہ پارہ ضرور کرگیااوراسی قسم کی صورتحال کاہمارے ملک پاکستان کوبھی سامناہے۔ عمران خان نے بھی اس قوم کوکبھی سونامی، کبھی تبدیلی، کبھی نیا پاکستان اورکبھی دو نہیں ایک پاکستان کاچکمہ دیا،اورکبھی ریاست مدینہ، انقلاب، امریکی غلامی سے نجات، اسلامی ٹچ، امپورٹڈ حکومت نا منظور،رجیم چینج کاروپ دھاراوراب بات حقیقی آزادی وجہاد تک پہنچ گئی ہے ۔

عمران خان کی حالیہ تحریک بھی اسی فسادکاحصہ ہے ،25مئی کالانگ مارچ ہویاآج کا،،جہادی مارچ،،اس کے تانے بانے اسی سازشی ذہن سے ملتے جلتے ہیں کہ جس کے تحت ملک کانظام تہہ وبالاکردیاجائے اورعالمی قوتوں کومداخلت کاجوازمہیاکیاجائے ،عمران خان کے ناعاقبت اندیشانہ بیانات کاہی نتیجہ ہے کہ آج امریکی صدرجوبائیڈن ملک کے ایٹمی اثاثوں پرانگلیاں اٹھارہاہے کیوں کہ ان کاٹارگٹ ہی ملک کوایٹمی اثاثوں سے محروم کرناہے ،یہ بات اب واضح ہوچکی ہے کہ عمران خان اپنے چارسالہ دورحکومت میں ملک کی معیشت کابیڑہ غرق کردیااوراس کے پیچھے بھی یہ ذہن کارفرماتھا کہ ملک کوایسے حالات تک پہنچادیاجائے کہ عالمی ساہوکاروں سے ایٹمی اثاثوں کے عوض سودے بازی کی جائے ۔

حکومت اورمقتداراداروں کے پاس یہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس فسادی مارچ کی آڑمیں ملک میں خون خرابے کی ہولی کھیلنے کی سازش کی جارہی ہے اوراس حوالے سے آئے روزکچھ ناکچھ شواہد سامنے آرہاہے ،گزشتہ روزہی سابق وفاقی وزیرعلی امین گنڈہ پورکی آڈیولیک ہوئی جس میں وہ کسی نامعلوم شخص سے اسلحہ اوربندے اسلام آبادمیں جمع کرنے کاکہہ رہے ہیں ،اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما فیصل ووڈاپریس کانفرنس میں بتاچکے ہیں کہ مجھے لانگ مارچ میں لاشیں گرتی نظرآرہی ہیں ۔اس کے بعد بھی اس کی گنجائش باقی رہتی ہے کہ اس لانگ مارچ کوفسادمارچ نہ کہاجائے ۔

عمران خان ایک طرف اپنے آپ کوجمہوریت کاچیمپین کہتے ہیں اوراپنی بائیس سالہ جدوجہدکوجمہوریت سے جوڑتے ہیں دوسری طرف ان کابیانیہ نہایت مضحکہ خیزہے ۔اگرعمران خان اورنوازشریف کامعاملہ دیکھاجائے تودونوں میں زمین وآسمان کافرق ہے ۔ نواز شریف کابیانیہ ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہ کرے(غیرجانب داررہے ) بلکہ فوج اپنے آئینی کردار تک محدودرہے جبکہ عمران خان کابیانیہ ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت کرے (نیوٹرل نہ رہے )اورفوج سیاست میں مداخلت بھی ان کی حمایت واقتدارکے لیے کرے ۔

جب فوج نے فیصلہ کرلیاہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی اپنے آئینی کردارتک محدودرہے گی تواس پرجمہوری جماعتوں کوخوشی کے شادیانے بجانے چاہیں مگرعمران خان کوفوج کایہ کردارپسندنہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگرفوج ان کااقتدارنہیں بچاتی یاانہیں واپس اقتدارمیں نہیں لاتی توپھرمیرجعفر،میرصادق ،غداراورجانورجیسے تضحیک آمیزجملوں سے ان کی بے توقیری کی جاتی ہے ۔پھرآرمی چیف اورفوجی قیادت کے خلاف جھوٹے ٹرینڈچلائے جاتے ہیں ،ایسے میں جب جھوٹ فسادکی شکل اختیارکرلے توپھرڈی جی آئی ایس آئی کوعوام کی آنکھیں کھولنے کے لیے سکرین پرآناپڑتاہے ۔

ڈی جی آئی ایس آئی کایوں اچانک میڈیاپرآنااورعمران خان کے سازشی بیانیے کے بخیے ادھیڑناصرف عمران نیازی ہی نہیں بلکہ ان عالمی ہینڈلرزکوبھی واضح پیغام تھا کہ جوملک کوعدم استحکام کاشکارکرناچاہتے ہیں اورایک عرصے سے ملک میں سیاسی استحکام پیدانہیں ہونے دے رہے جس کی وجہ سے ملک کی معاشی صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔جوں ہی ملکی معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے کوئی کوشش ہوتی ہے توعمران خان اوراس کے سرپرست میدان میں کود پڑتے ہیں ،وہ عالمی طاقتیں ایک عرصے سے اس سازش میں مصروف ہیں کہ کسی ناکسی طرح ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیداکی جائے اورملک کے ایٹمی اثاثوں تک رسائی حاصل کی جائے ۔
عمران نیازی نے جوقوم تیارکی ہے اسے ہرگزسیاسی کارکن نہیں کہاجاسکتا۔سیاسی کارکن میں تحمل ،برداشت ،صبرکامادہ کوٹ کوٹ کربھراہوتاہے وہ برے سے برے حالات میں بھی اخلاق کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتاجبکہ پی ٹی آئی کے کارکن حکومت میں ہوں یااپوزیشن میں ان کی تربیت ایک ہی ہے کہ ،،پڑجائو،،عمران خان کے سوشل میڈیاکے زہریلے پروپیگنڈے کانتیجہ ہے کہ آج ہمارے گلی ،محلوں اورگھروں تک اختلافات پیداہوچکے ہیں برداشت ختم اورتقسیم بڑھ چکی ہے ۔اس سوچ اورذہنیت نے قوم کوانتشارکاشکارکر دیاہے ،اب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ہوس اقتدارکے لیے وہ معصوم لوگوں کی لاشیں گرانے سے بھی گریزنہیں کررہاوہ اقتدارکی خاطرملکی سلامتی دا ئوپر لگانے کے لئے تیارہے ۔

اس لئے ریاست کوفیصلہ کرناہوگا کہ تحریک انصاف کوسیاسی جماعت کے طورپرڈیل کرناہے یاایک نان سٹیٹ ایکٹرکے طورپر۔کیوں کہ پی ٹی آئی ایک نان سٹیٹ ایکٹرکاروپ دھار چکی ہے ۔نان سٹیٹ ایکٹرزکی طرف سے اب جنگ کاطریقہ تبدیل ہوگیاہے اس جنگ میں کسی ملک کے رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے عناصر اور اداروں کو خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور اس لئے ذرائع ابلاغ (ٹی وی ، ریڈیو، اخبار، سوشل میڈیااور فلم وغیرہ) اس جنگ کے خصوصی ہتھیار سمجھے جاتے ہیں اور یہی پہلا نشانہ بھی ہوتے ہیں۔اوراس وقت پاکستان تحریک انصاف کی انہی میدانوں میں سرگرم عمل ہے ۔ان کے پروپیگنڈے کا بنیادی مقصد فوج اور ریاست کو کمزور کرنا ہے سیاسی نظام کوختم کرناہے ۔ اداروں کو آپس میں لڑانے کی کوشش ہورہی ہے جبکہ بے یقینی کی فضا پیدا کرکے پاکستانی معیشت کو بھی تباہ کیا جارہا ہے ۔

عمران خان کے ریاست مخالفت بیانیے کوبھارتی میڈیاپربھرپورپزیرائی مل رہی ہے اوران کامیڈیاچیخ چیخ کربتارہاہے کہ عمران خان کاان کاکام کرررہاہے ۔تحریک انصاف پرتوبھارت اوراسرائیل سے فنڈنگ لینے کاجرم بھی ثابت ہوچکاہے یہاں میرایک سوال ہے کہ خدانخواستہ کسی مذہبی تنظیم یادینی ادارے سے اگرایسی فنڈنگ لینا ثابت ہوتی توریاست اس کاحشرنشرکرچکی ہوتی مگریہاں بھی لاڈلے کے ساتھ حسن سلوک کامظاہرہ کیاجارہاہے آخرکیوں ؟لاڈپیاربہت ہوگیااس لاڈلے کے لیے 2018میں ملک کا سیاسی نظام جام کیاگیا اورایک جعلی الیکشن کے ذریعے ملک وقوم پرمسلط کیاگیا اس سے پہلے اس، فتنے ،کی بھرپور آبیاری کی گئی ۔اسے پالاپوساگیا،اب وقت آگیاہے کہ اس فصل کوکاٹاجائے ۔اوراس غلطی کاتدارک کیاجائے ۔کیوں کہ ملک مزیدایسے تجربے کامتحمل نہیں ہوسکتا ۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

fourteen + fourteen =