سیاسیات- آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی زمبابوے کے ہاتھوں ایک رن سے اپ سیٹ شکست کے بعد سپر 12 راؤنڈ کا گروپ ٹو دلچسپ ہوگیا ہے ۔
پاکستان ٹیم کو دونوں میچز میں شکست ہوئی ہے، پہلے میلبرن میں بھارت نے اور پھر پرتھ میں زمبابوے کی شکست کے بعد پاکستان کیلئے اگلے راؤنڈ تک رسائی مشکل ہوگئی ہے ۔ بابر اعظم الیون کو اپنی کارکردگی کے ساتھ دیگر کی کارکردگی پر بھی انحصار کرنا ہوگا۔یعنی ایک بار پھر ٹیم پاکستان اگر اور مگر کی آس پر ہے۔
پاکستان ٹیم کیلئے سب سے پہلا ہدف تو یہ ہے کہ اس نے اب ہارنا نہیں ہے ، اگلے تینوں میچز میں اسے نیدرلینڈز، جنوبی افریقا اور بنگلا دیش کو شکست دینی ہے اور اچھے مارجن سے دینی ہے ۔ اگر کہیں بھی کچھ اوپر نیچے ہوا تو سمجھے کام ختم ۔
گروپ میں ہر ٹیم دو دو میچ کھیل چکی ہیں جس کے بعد بھارت چار پوائنٹس کے ساتھ پہلی، جنوبی افریقا اور زمبابوے تین ، تین پوائنٹس کے ساتھ دوسری اور تیسری جبکہ بنگلہ دیش دو پوائنٹس کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر ہے۔ پاکستان اور نیدرلینڈز کا اب تک کوئی پوائنٹ نہیں۔
گروپ کی تمام6 ٹیمیں اب اتوار کو ایکشن میں ہوں گی ۔ بنگلا دیش کا مقابلہ زمبابوے، پاکستان کا مقابلہ نیدرلینڈز اور بھارت کا مقابلہ جنوبی افریقا سے ہوگا۔ پاکستان کیلئے بہتر یہ ہی ہوگا کہ وہ نیدرلینڈز کو شکست دے جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش بھی اپنے اپنے میچز جیت لیں۔
پھر پاکستان امید کرے کہ نیدرلینڈز زمبابوے اور بھارت بنگلا دیش کو ہرائے اور پھر پاکستان جنوبی افریقا کو شکست دے اور گروپ کے آخری میچ میں پاکستان بنگلا دیش کو شکست دینے کے سات ساتھ امید کرے گا کہ زمبابوے بھارت کے خلاف بھی اپ سیٹ نہ کردے۔
پاکستان کے تمام اگر مگر کا کافی حد تک انحصار اتوار کو بھارت اور جنوبی افریقا کے درمیان میچ پر ہوگا، اگر اس میچ میں بھارت جیتا تو پاکستان کیلئے امید کی کرن زیادہ روشن رہے گی لیکن اگر جنوبی افریقا نے بھارت کو شکست دی پھر پاکستان کو امید لگانا پڑے گی کہ نیدرلینڈز جنوبی افریقا کے خلاف اپ سیٹ کردے اور بھارت کو بھی زمبابوے سے شکست ہوجائے ۔
موجودہ صورتحال اتوار کو ہونے والے میچز کے بعد مزید واضح ہوجائے گی کہ پاکستان کی ٹاپ فور تک رسائی کیلئے مداحوں کو کس ٹیم کی جیت کیلئے دعاگو ہونا اور کس ٹیم کی شکست کی امید لگانی ہے۔