سیاسیات- ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے متعدد افراد اور اداروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک جوابی اقدام کے تحت متعدد یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے اہلکاروں اور اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق متعلقہ اداروں کی منظوری کے مطابق اور متعلقہ قواعد و ضوابط اور پابندیوں کے طریقہ کار کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک جوابی اقدام کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے مذکورہ ادارے اور افراد پر دہشت گردی اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرنے پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔ یہ افراد اور ادارے ایرانی عوام کے خلاف دہشت گردی، تشدد اور نفرت پھیلانے والے اقدامات پر اکسانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے، ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت، ایران میں تشدد اور بدامنی کو فروغ دینے، ایران کے بارے میں غلط معلومات کی تشہیر اور نیز ایرانی عوام کے خلاف بطور اقتصادی دہشت گردی، ظالمانہ پابندیوں کے نفاذ اور ان کو شدید کرنے میں ملوث ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران یورپی یونین اور برطانیہ کی حکومتوں کی جانب سے مذکورہ افراد اور اداروں کی حمایت، سہولت کاری اور ان کی تخریبی کارروائیوں کی روک تھام سے انکار کی مذمت کرتا ہے اور یہ دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی یہ اعلان کرتا ہے کہ ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور اس میں اضافہ کرنے والوں کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام ادارے متعلقہ حکام کی منظوری کے مطابق ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے، جن میں ویزوں کے اجراء پر پابندی، مذکورہ افراد کے اسلامی جمہوریہ ایران میں داخلے کو ناممکن بنانا، ایران کے مالیاتی اور بینکنگ نظام میں ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں ان کی جائیداد اور اثاثوں کو ضبط کرنا شامل ہے۔
ایران کی پابندیوں کا شکار ہونے والے یورپی یونین اور برطانیہ کے افراد، ادارے اور کمپنیاں درج ذیل ہیں:
الف) یورپی یونین ادارے اور کمپنیاں
1) ریڈیو J جو فرانس سے چل رہا ہے۔
2) یورپی پارلیمنٹ میں اسرائیل فرینڈز نامی گروہ جو EFI کے نام سے جانا جاتا ہے۔
3) باو ہیبرگر (Bau Heberger) نامی کنسٹرکشن کمپنی کیونکہ اس کمپنی نے ایران کے خلاف تھونپی گئی جنگ کے دوران عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کے کارخانے تعمیر کئے تھے۔
افراد
1) اولیور کلائن (Oliver Klein)، فرانس کے مشیر برائے امور شہری۔
2) دیتمار کوستر (Dietmar Koster)، یورپی پارلیمنٹ میں جرمنی کے رکن۔
3) کرنل تیمو ہایم باخ (Timo Heimbach)، اردن میں جرمن فورسز کے کمانڈر۔
4) ڈینس تیرنگ (Dennis Thering)، جرمنی کی ریاست ہمبورگ کی پارلیمنٹ میں ڈیموکریٹ مسیحی پارلیمانی جماعت کے سربراہ۔
5) گریگر لینج (Geregor Lange)، جرمنی کی ریاست ڈورتمونڈ کے پولیس چیف کیونکہ وہ پولیس کے ہاتھوں سینیگال نژاد شہری کے قتل میں ملوث ہیں۔
6) کرنل تیم زان (Tim Zahn)، جرمن آرمی کے سائبر سکیورٹی سنٹر کے سربراہ۔
7) اینے ہیدالگو (Anne Hidalgo)، پیرس کے میئر۔
8) فرینسس بشیو (Francois Bechieu)، پیرس کے زون 19 کے ڈپٹی میئر۔
9) جلبرٹ میتران (Gilbert Mitterrand)، فرانس کے سابق رکن پارلیمنٹ۔
10) گیراد بیئرد (Gerad Biard)، مجلے چارلی ہیبڈو کے چیف ایڈیٹر۔
11) لورن سوریسو (Laurent Sourisseau)، مجلے چارلی ہیبڈو کے پبلیکیشن مینیجر۔
12) سلوی کوما (Silvie Coma)، مجلے چارلی ہیبڈو کے پبلیکیشن ڈپٹی مینیجر۔
13) برنارد ہنری لیوی (Bernard Henry Levy)، فرانس۔
14) ایمونوئیل سلار (Emmanuel Slaars)، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں یورپی نیوی کے آپریشن کے فرانسیسی کمانڈر۔
15) لوکاس میندل (Lukas Mandl)، یورپی پارلیمنٹ میں آسٹریا کے رکن۔
16) انا بانفریسکو (Anna Bonfrisco)، یورپی پارلیمنٹ میں اٹلی کی رکن۔
17) عبیر السہلانی (Abir Al-Sahlani)، یورپی پارلیمنٹ میں سویڈن کے رکن۔
18) بارت گروتوس (Bart Groothuis)، یورپی پارلیمنٹ میں ہالینڈ کے رکن۔
19) تیس رویتن (Thijs Reuten)، یورپی پارلیمنٹ میں ہالینڈ کے رکن۔
20) الیجو ویدال کوادراس (Alejo Vidal quadras)، یورپی پارلیمنٹ میں اسپین کے سابق رکن۔
21) ریسموس پلودن (Rasmus Paludan)، قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والا۔
22) ایڈوین ویگنز ویلڈ (Edwin Wagensveld)، قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والا۔
ہنری جیکسن سوسائٹی (Henry Jackson Society)
افراد
1) وکٹوریا پرینٹیس (Victoria Prentis)، برطانیہ کی اٹارنی جنرل۔
2) مائیکل ٹاملینسن (Michael Tomlinson)، برطانیہ کے ڈپٹی اٹارنی جنرل۔
3) رچرڈ ڈیئرلو (Richard Dearlove)، برطانوی انٹیلی ایجنسی کے سابق سربراہ۔
4) پیٹرک سینڈرز (Patrick Sanders)، برطانوی فوج کے چیف آف جوائنٹ آرمی اسٹاف۔
5) ایلکس ینگر (Alex Younger)، برطانوی انٹیلی جنس ادارے MI6 کے سابق سربراہ۔
6) فل کیپل (Phil Capel)، برطانیہ میں جیلوں کے جنرل مینیجر۔
7) لیام فاکس (Liam Fox)، برطانیہ کی سابق وزیر دفاع۔
8) بیتھن ڈیوڈ (Bethan David)، برطانیہ کے سی ٹی ڈی کے سربراہ۔