تحریر: بشارت حسین زاہدی
حقیقی عزادار” وہ ہے جو صرف ظاہری طور پر غم اور ماتم کا اظہار نہ کرے، بلکہ اس غم کے پیچھے موجود پیغام اور فلسفے کو سمجھے اور اپنی عملی زندگی میں اسے نافذ کرے۔ عزاداری کا مقصد محض آنسو بہانا یا سینہ زنی کرنا نہیں، بلکہ اس کا گہرا تعلق معرفت، انقلاب اور ظلم کے خلاف جدوجہد سے ہے۔
معرفت اور بصیرت: حقیقی عزادار وہ ہے جو امام حسین ع اور شہدائے کربلا کی قربانی کے اصل مقصد کو سمجھے۔ اسے یہ معرفت ہو کہ امام حسین ع نے کس لیے قیام کیا، ان کا ہدف کیا تھا، اور باطل کے خلاف ان کی جدوجہد کی کیا اہمیت تھی۔ یہ معرفت اسے دین اور اپنی ذمہ داریوں سے مزید آشنا کرتی ہے۔
انقلابی روح اور ظلم سے بیزاری: وہ عزادار جو کربلا کے پیغام کو سمجھتا ہے، اس کے دل میں ظالموں کے خلاف انتقام کی ایک مقدس آگ روشن ہو جاتی ہے۔ وہ وقت کے یزیدوں اور ہر قسم کے ظلم کے خلاف کھڑا ہوتا ہے۔ یہ صرف جذباتی ردعمل نہیں بلکہ عملی جدوجہد کا عزم ہے۔
عمل اور جہاد: حقیقی عزادار صرف مجالس میں رونے اور نوحہ خوانی تک محدود نہیں رہتا بلکہ وہ امام حسینؑ کے مشن کو زندہ رکھنے کے لیے عملی اقدامات کرتا ہے۔ یہ اقدام مختلف شعبوں میں ہو سکتے ہیں، جیسے ثقافت، ادب، یا میدانِ عمل میں دشمنانِ حق کے خلاف جدوجہد۔ شہید حججی کو اس کی ایک بہترین مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جنہوں نے کربلا کے پیغام کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کیا۔
اپنے وجود میں حسینی روح پیدا کرنا: حقیقی عزاداری کا بہترین مجلس وہ ہے جو عزادار کے اندر حسینی روح اور امام حسینؑ سے سنخیت پیدا کرے۔ یعنی وہ امام حسینؑ کے اخلاق، اصول اور مقصد کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لے۔
صرف ظاہری رسومات نہیں: حقیقی عزادار کے لیے گریہ کرنا ایک اہم فریضہ ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ گریہ اس کے دل کو پاکیزہ اور زلال بنانے کا ایک ذریعہ ہے، ایک آغاز ہے نہ کہ عزاداری کی انتہا۔
خلاصہ یہ کہ حقیقی عزادار وہ ہے جو کربلا کے پیغام کو دل کی گہرائیوں سے سمجھے، اسے اپنی عملی زندگی میں شامل کرے، اور ظلم و باطل کے خلاف ایک مضبوط اور فعال آواز بن کر سامنے آئے۔
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔