تحریر : بشارت حسین زاہدی
کربلا، تاریخِ انسانیت کا وہ عظیم باب ہے جو ایثار، قربانی اور حق و باطل کی کشمکش کی لازوال داستان بیان کرتی ہے۔ اس داستان کے ہر کردار کی اپنی ایک منفرد پہچان اور عظمت ہے، مگر ان سب میں ایک ایسا نوجوان بھی ہے جس کی قربانی آج بھی دلوں کو تڑپا دیتی ہے – **حضرت علی اکبر علیہ السلام**۔ آپ نواسہ رسولؐ، حضرت امام حسین علیہ السلام کے سب سے بڑے فرزند اور شبیہِ پیغمبرؐ تھے۔
حضرت علی اکبرکی سب سے نمایاں خصوصیت ان کا رسول اکرمؐ سے غیر معمولی مشابہت تھی۔ روایت ہے کہ جب وہ میدانِ کربلا میں اترتے تو اہل بیتؑ کو رسول اللہؐ کی زیارت کا احساس ہوتا۔ آپ کے قد و قامت، چہرے مہرے، گفتگو کے انداز اور اخلاق و کردار میں رسول اللہؐ کی جھلک نمایاں تھی۔ اسی مشابہت کی بنا پر امام حسینؑ نے فرمایا تھا: "جب مجھے رسول اللہؐ کی زیارت کا اشتیاق ہوتا ہے تو میں علی اکبرؑ کو دیکھ لیتا ہوں۔” یہ مشابہت صرف ظاہری نہیں تھی بلکہ آپ کے باطنی اوصاف،
شجاعت
تقویٰ
اور ایثار میں بھی ناناؐ کے نقش قدم پر تھے۔
عاشور کے دن جب کربلا کی تپتی ریت پر امام حسینؑ علیہ السلام کے جانثار ایک ایک کرکے جامِ شہادت نوش کر رہے تھے، تو علی اکبرؑ نے بھی اپنے بابا سے اجازت طلب کی۔ امام حسینؑ نے اپنے لخت جگر کو سینے سے لگایا اور بادلِ نخواستہ اجازت دی۔ علی اکبرؑ نے میدان میں جا کر ایسی شجاعت کا مظاہرہ کیا کہ دشمن بھی دنگ رہ گئے۔ آپ نے پیاس اور بھوک کی شدت کے باوجود بے مثال بہادری سے جنگ لڑی اور کئی یزیدی فوجیوں کو واصلِ جہنم کیا۔
آپ کی شجاعت نے میدانِ کربلا میں ایک نئی روح پھونک دی، لیکن دشمن کی کثرت اور پیاس کی شدت نے بالآخر آپ کو نڈھال کر دیا۔ ایک روایت کے مطابق، آپ نے اپنی شہادت سے قبل اپنے بابا کو پیاس کی شکایت کی، جس پر امام حسینؑ علیہ السلام کا دل تڑپ اٹھا اور فرمایا: "بیٹا! بس تھوڑا انتظار کرو، جلد ہی تم اپنے نانا رسول اللہؐ کے ہاتھوں سیراب ہو گے۔”
حضرت علی اکبرؑ کی شہادت امام حسینؑ کے لیے سب سے بڑا صدمہ تھا آپ نے اپنے جوان بیٹے کے لاشے کو خود میدان سے اٹھایا اور خیموں تک لائے۔ یہ وہ منظر تھا جس نے ہر دیکھنے والے کی آنکھوں میں آنسو بھر دیے۔ علی اکبرؑ کی شہادت نے اہلبیتؑ علیھم السلام کے دکھوں کو کئی گنا بڑھا دیا۔ آپ کی شہادت نے پیغام دیا کہ حق کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے، یہاں تک کہ اپنے جوان بیٹے کو بھی۔
حضرت علی اکبرؑ کی سیرت ہم سب کے لیے کئی پیغامات رکھتی ہے:
اطاعتِ والدین:
آپ نے اپنے بابا کی مکمل اطاعت کی اور ان کے حکم پر میدان میں جان قربان کر دی
ایثار و قربانی:
حق کے راستے میں ہر چیز قربان کر دینے کا درس آپ کی سیرت سے ملتا ہے
شجاعت و بہادری:
باطل کے سامنے ڈٹ جانے اور بہادری سے مقابلہ کرنے کی مثال آپ نے قائم کی۔
وفاداری:
امام حسینؑ کے ساتھ آخری دم تک وفاداری نبھائی۔
حضرت علی اکبرؑ کی یاد آج بھی عزادارانِ حسینؑ کے دلوں میں زندہ ہے۔ آپ کی شہادت کربلا کے پیغام کا ایک اہم حصہ ہے جو ہمیں حق پر قائم رہنے، ظلم کے خلاف آواز اٹھانے اور دین کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کی ترغیب دیتا ہے۔ آپ کی قربانی صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک ابدی درس ہے جو قیامت تک انسانیت کو رہنمائی فراہم کرتا رہے گا۔