جولائی 21, 2025

تحریر: سید اعجاز اصغر 

امام حسین علیہ السّلام نے فرمایا کہ تم میں سے جو کوئی ہمارے راستے اور لقاءاللّٰہ  تک پہنچنے کے لئے اپنی جان قربان کرنا چاہتا ہے، وہ ہمارے ساتھ مکہ سے کربلا روانہ ہو جائے، حج کو عمرے میں تبدیل کر دے، ان شاء اللّٰہ میں کل صبح کے وقت روانہ ہو جاؤں گا مگر  !!!

لوگوں نے حج کو ترجیح دی اور حج کی اصل روح یعنی امام حسین علیہ السّلام کے حکم کو نظرانداز کر دیا، کشتی نجات کو سمجھ نہ سکے،

حضرت امام حسین علیہ نے آٹھ ذی الحجہ 60 ہجری کو اپنے اہل بیت اور اصحاب باوفا کے ہمراہ مکہ کو چھوڑا، جو حجاز، کوفہ اور بصرہ سے آئے ہوئے تھے اور مکہ مکرمہ میں آپ کے ساتھ ہو گئے تھے، روانگی سے قبل امام حسین علیہ السّلام نے ہر کسی کو دس دینار اور ایک اونٹ دیا تاکہ وہ اپنا سامان اور زاد راہ وغیرہ اس پر لاد سکیں، کچھ لوگ موت سے ڈر کر صرف نظر کرنے لگے لیکن کربلا کے نہ تھکنے والے مجاہدین تمام کے سامنے یہ سب کچھ کھل کر بیان نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ہر حقیقت ہر تلاش کرنے والے کو نہیں بتانی چاہیے، کیونکہ افراد کی ظرفیت مختلف ہوتی ہے، ہر کوئی ہر مسئلہ کو درک نہیں کر سکتا، لہذا امام حسین علیہ السّلام نے ہر کسی کو اس کی ظرفیت، برداشت اور معرفت کے مطابق مناسب جواب دیا،

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1 + 15 =