سیاسیات۔ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسمتھ نے دعویٰ کیا ہے کہ عافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کو امریکی اور پاکستانی حکومت کے تعاون سے اٹھایا گیا، انہیں افغانستان کی جیل میں رکھا گیا جہاں ان کے ساتھ 2 بار افغان فوجیوں نے ریپ کیا۔
عافیہ صدیقی سمیت دیگر قیدیوں کے انسانی حقوق کے حوالے سے اسلام آباد میں راونڈ ٹیبل کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں عافیہ صدیقی کیس کے علاوہ بھی کیسز کے لیے پاکستان آیا ہوں۔
ان کا کہا تھا کہ 2015 میں یہاں آیا تھا جب افغانستان میں امریکی حملوں سے لوگ مارے جارہے تھے، مجھے خوشی ہے کہ مجھے لاپتا افراد کے لیے کام کرنے کا موقع ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں موجود تمام افراد کی پسے ہوئے طبقے کے لیے آواز اٹھانا ان کی زمہ داری ہے، جب میں نے گوانتاناموبے جیل میں قید لوگوں کے لیے کام کیا تو 73فیصد کیسز میں لوگ بے گناہ تھے، سب جانتے ہیں کہ گوانتاناموبے جیل میں خطرناک سے بھی خطرناک قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 768 کیسز میں سے گوانتاناموبے جیل میں 756 کو ہم نے معصوم ثابت کیا، جب میں نے پاکستان میں قیدیوں کی صورتحال پر بات کی تو ایک جج نے کہا 1143قیدی اس وقت ڈیتھ رو میں ہیں۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ عافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کو امریکی اور پاکستانی حکومت کے تعاون سے اٹھایا گیا۔
وکیل کلائیو اسمتھ نے کہا کہ عافیہ کو افغانستان جیل میں رکھا گیا جہاں ان کے ساتھ دو بار افغان فوجیوں نے ریپ کیا۔
انہوں نے کہا کہ عافیہ کو جب سی آئی اے نے اپنی حراست میں لیا تب سلیمان بھی ان کے ساتھ تھا جس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں، امریکی حکومت نے پچھلے سال 10 ہزار 52 بچوں کو افغانستان سے تحویل میں لیا۔
عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے مزید کہا کہ افغانستان پولیس نے عافیہ کو پولیس ہیڈ کوارٹر منتقل کیا جہاں ان سے امریکی فوجیوں نے ملاقات کی، عافیہ کو ایک کمرے میں پردے کے پیچھے رکھا گیا جہاں 6 امریکی فوجیوں سے ملاقات کے دوران ان پر دو گولیاں چلائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں پر ایم فور بندوق سے گولی چلانے کے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں، امریکی فوجیوں پر قاتلانہ حملے کی کوشش میں امریکی عدالت میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی، میں امریکی جیلوں میں موجود ڈیتھ سیلز میں کئی بار گیا ہوں وہ انتہائی بری جگہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں عافیہ سے ڈیتھ سیل میں ملاقات کرنے گیا تو جس سیل میں انہیں رکھا گیا وہ تو ان سب سے زیادہ بری جگہ ہے، میرا سوال یہ ہے ہمیں ایسے انسان کے لیے کیا کرنا چائیے جیسے دوران قید زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، عافیہ کو جیل میں طبی سہولیات دستیاب نہیں انہیں کسی سے ملنے نہیں دیا جاتا۔
کلائیو اسمتھ نے کہا کہ عافیہ صدیقی نے ان سالوں میں انتہائی ناروا سلوک برادشت کیا ہے۔