سیاسیات۔ کینیڈا کے نو منتخب وزیر اعظم مارک کارنی نے حلف اٹھاتے ہی کینیڈا کے امریکہ میں ضم ہونےسے معتلق اہم اعلان کر دیا۔
جمعہ کو کینیڈا کی حکمران جماعت لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی نے ملک کے 24ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
مارک کارنی کی حلف برداری کی تقریب دارالحکومت اوٹاوا میں ہوئی۔گورنر جنرل میری سیمون نے مارک کارنی سےحلف لیا۔
حلف اٹھانے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں مارک کارنی نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکہ میں ضم نہیں ہوگا۔
کینیڈا کبھی بھی امریکہ کا حصہ نہیں بنے گا: وزیراعظم کا دو ٹوک اعلان
کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا کبھی بھی، کسی بھی صورت میں، کسی بھی شکل میں امریکہ کا حصہ نہیں بنے گا۔
نو منتخب وزیراعظم مارک کارنی جو بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تنازع کا سامنا کر رہے ہیں، نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ امریکہ سے عزت و احترام کی توقع رکھتے ہیں۔
انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے سے متعلق حالیہ بیان کو پاگل پن قرار دیا۔
کینیڈین وزیر اعظم کارنی نے بتایا کہ وہ بطور وزیرِاعظم اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر فرانس اور برطانیہ جائیں گے، جبکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا فی الحال ٹرمپ سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن وہ ان سے بات کرنے کے خواہاں ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کینیڈا میں عام انتخابات کب متوقع ہیں، تو انہوں نے کوئی واضح تاریخ دینے سے گریز کیا اور مذاقاً کہا کہ کینیڈین عوام کو نومبر سے پہلے ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کینیڈا کے خلاف اقتصادی قوت استعمال کریں گے اور کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بننا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ کینیڈا کے شہریوں کی بڑی تعداد امریکہ کی 51 ویں ریاست کا حصہ بننا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے حال ہی میں استعفیٰ دینے والے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پہلے ہی واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ کینیڈا قیامت تک امریکہ میں ضم نہیں ہو گا۔
امریکہ نےکینیڈا اور میکسیکو سے درآمد اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے بعد جسٹن ٹروڈو نے بھی امریکی ٹیرف کے جواب میں امریکی درآمدات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف کا اعلان بھی کیا تھا۔