سیاسیات- نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے معاہدے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاہدہ ان کی نومبر کی تاریخی انتخابی کامیابی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ جبکہ صدر جوبائیڈن نے بھی جنگبندی کو اپنی بہترین سفارتکاری کا نتیجہ قرار دیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مغویوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور وہ جلد ہی آزاد ہو جائیں گے۔
اپنے ایک دوسرے پیغام میں ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نومبر کی فتح نہ صرف ان کے لیے بلکہ امریکہ اور دنیا کے لیے ایک نئی شروعات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی کامیابی اس معاہدے کی بنیاد بنی، اور وائٹ ہاؤس میں واپسی سے پہلے ہی میں نے بہت کچھ حاصل کر لیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور بین الاقوامی مبصرین اس معاہدے کو ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
تاہم، ٹرمپ کے دعوے نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا یہ کامیابی واقعی ان کے انتخابی نتائج کا نتیجہ ہے یا دیگر عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔