جنوری 10, 2025

مغربی کنارے میں نئی صیہونی سازش کا انکشاف

سیاسیات- اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ایک طرف غزہ کی پٹی میں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی شروع کر رکھی ہے جبکہ اب وہ مغربی کنارے میں بھی فلسطینی شہریوں کے خلاف ایسا ہی ظلم شروع کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبار ہارٹز نے اپنے ایک کالم میں فاش کیا ہے کہ مغربی کنارے میں مقیم یہودی آبادکار غزہ میں رونما ہونے والے واقعات پر رشک کر رہے ہیں اور صیہونی کابینہ اور فوج سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جو اقدامات غزہ میں انجام دیے ہیں وہ مغربی کنارے میں بھی انجام دیں۔ ہارٹز میں شائع ہونے والے اس کالم میں مغربی کنارے کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے اور لکھا ہے: “اسرائیل مغربی کنارے کو بھی غزہ کی طرح نابود کر دینا چاہتا ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیلی کابینہ ایک طرف غزہ میں فوجی موجودگی بڑھانے اور شاید وہاں حکومت قائم کرنے کے لیے اقدامات انجام دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف یہودی بستیاں تعمیر کرنے والے ادارے فوج اور کابینہ کی مدد سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں وسعت لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔” یہ عبری اخبار مزید لکھتا ہے: “اسرائیل کے وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس کے مطابق مغربی کنارے میں فلسطینی شہر یعنی الفندق، نابلس اور جنین کو شمالی غزہ میں جبالیا کی طرح نابود کر دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔”

انتہاپسند صیہونی وزیر اسموتریچ نے اپنے منصوبے میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اسرائیل کو مغربی کنارے میں بھی وسیع فوجی آپریشن انجام دینا چاہیے تاکہ مسلح عناصر (فلسطینی مجاہدین) کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا جائے۔ ہارٹز کے کالم میں مزید آیا ہے: “مغربی کنارے میں ایریل ہاوسنگ پراجیکٹ کے سربراہ یائیر شتیپون نے بھی 2002ء کی طرح مغربی کنارے میں وسیع فوجی آپریشن کرنے اور فلسطینی مہاجرین کی رہائش گاہوں کو تباہ کا مطالبہ کیا ہے۔” ہارٹز نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کا عقیدہ ہے کہ تمام فلسطینیوں کو جلاوطن کرنا اور ان کے گھروں کو تباہ کر دینا بہت ضروری ہے تاکہ “دو ریاستی راہ حل” کا امکان پوری طرح ختم ہو جائے۔ چند دن پہلے عبری ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا تھا کہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ میں واقع یہودی بستی کدومیم میں ایک مزاحمتی کاروائی انجام پائی جس میں تین صیہونی ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے۔ اس کاروائی نے اسرائیلی حکمرانوں خاص طور پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر وزیروں کو شدید غضبناک کر دیا ہے۔ اسموتریچ نے غصے میں کہا: “مغربی کنارے کے الفندق گاوں اور جنین اور نابلس شہر کو غزہ بنا دینا چاہیے۔”

اس سے پہلے بھی صیہونی انتہاپسند وزیر بزالل اسموتریچ نے مغربی کنارے کی وسیع زمینوں پر قبضہ جمانے کا اعلان کیا تھا جو اوسلو معاہدے کے بعد غاصب صیہونی حکمرانوں کا بڑا اقدام ہے۔ عبری ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی تھی کہ یہ اقدام مغربی کنارے پر مکمل قبضہ جمانے کی راہ میں اہم قدم ہے۔ اسی طرح عبری اخبار یدیعوت آحارنوت نے ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیل مغربی کنارے میں 22 موبایل ٹاور نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ اقدام مغربی کنارے پر تسلط بڑھانے کے لیے انجام پائے گا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس پراجیکٹ کے اخراجات اسموتریچ کی زیر سرپرستی ایک فنڈ سے پورے کیے جائیں گے۔ یہ موبایل ٹاور مغربی کنارے میں غصب شدہ زمینوں سمیت فلسطینیوں کی ذاتی ملکیت والی عمارتوں اور زمینوں میں بھی نصب کیے جائیں گے۔ اب تک صیہونی حکمران مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے اردگرد ایسے موبائل ٹاور تعمیر کر چکے ہیں۔ یدیعوت آحارنوت نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل کا وزیر اقتصاد مغربی کنارے میں 50 مزید زمینوں پر حکومتی قبضے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں موبائل ٹاور تعمیر کیے جا سکیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1 × 2 =