سیاسیات- ایرانی میڈیا کے مطابق سپاہ پاسداران کے جنرل بہروز اثباتی جو شام میں سپاه کے کمانڈروں میں سے ایک تھے وہ ایران کے ان اعلیٰ فوجی افسران میں سے تھے جو شام میں بشار الاسد کی حکومت کے سقوط سے قبل آخری دنوں تک وہاں موجود تھے
انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ شام میں بشار الاسد کے دور میں رشوت بہت عام تھی یہاں تک کہ انکے اعلی افسران شام میں موجود ایرانی فوجی کمانڈر سے بھی رشوت لینا چاہتے تھے۔
جنرل اثباتی کا کہنا تھا کہ جب شہید صدر رئیسی دمشق آئے تو وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ہوائی اڈے سے محل تک ایرانی پرچم لگائیں گے لیکن ہمیں پتہ چلا کہ آقای رئیسی کا استقبال نہیں ہونا ہے۔ ہم نے فوراً ہی ایک کیمپ قائم کیا اور 5 یا 6 گھنٹوں میں ہوائی اڈے سے محل تک ساری سڑک کو سجایا تیار کیا اور شہر کو بدل دیا۔ بعد میں ہم نے دیکھا کہ ہوائی اڈے سے محل (بشار الاسد) تک امارات کے جھنڈے لگائے گئے تھے۔ کیونکہ امارات کا وزیر خارجہ صبح آنا چاہتا تھا اور شام کو واپس جانا چاہتا تھا۔ ہم نے احتجاج کیا۔
بشار الاسد کی بیوی اہل سنت تھی اور ایران کی جگہ عرب ممالک کو متبادل تلاش کر رہی تھی۔
امارات اور سعودی عرب نے بشار الاسد سے کہا تھا کہ وہ تمام اخراجات اور پیسے دیں گے لیکن آپ ایران کو محدود کریں۔ گزشتہ تین مہینوں میں بشار الاسد اور اس کی حکومت نے ایرانیوں پر سب سے زیادہ دباؤ ڈالا۔ بشار الاسد کی حکومت میں ایرانی سفارت، اسکول اور انجینیروں سمیت 80 فیصد سے زائد ایرانی خاندانوں کو اپنے گھروں سے سامان سمیت نکال دیا گیا اور ان میں سے بہت سے رات کو گاڑیوں میں سوتے تھے۔
آخری دنوں میں ہمارے ایک کمانڈر نے بشار الاسد سے خفیہ ملاقات کی اور کہا کہ وہ مسخ ہو چکا ہے۔
جب شہر حماہ سقوط کے دہانے پر تھا تو ایرانیوں کو گولہ بارود نہیں دیا گیا۔
ایرانی طیارہ شام پہنچا لیکن دھمکی دی گئی اور واپس آ گیا۔
شہر حلب کے سقوط کے وقت، سیکورٹی آرگنائزیشن کے نصف اراکین کو چھٹی دے دی گئی تھی اور وہ گھر چلے گئے تھے۔ دیکھیں کتنا نفوذ ہے۔
روس شام کے انہدام کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ طوفان الاقصی کے بعد روس مکمل طور پر صہیونیوں کی راہ پر چل پڑا۔
بشار الاسد کی مزاحمت کا معنی ہماری معنیٰ سے مختلف ہے۔
روس صہیونیوں کے مفادات میں کام کر رہا تھا۔ جب صہیونیوں نے شہید صادق پر حملہ کیا تو روس نے ریڈار بند کر دیے۔
یہاں تک کہ ماهر الاسد (بشار الاسد کا بھائی اور شامی فوج کا ایک اعلیٰ کمانڈر) بھی رشوت لیتا تھا۔ وہ زینبیہ کے عراقی زائرین سے ہر بس 100 ڈالر رشوت لیتا تھا۔
پہلی دفاعی لائن میں 400 افراد ہونے چاہئیں تھے لیکن 360 افراد رشوت دے کر اپنے گھر چلے گئے تھے۔
بہروز اثباتی نے شام میں لوگوں کی کم تنخواہوں اور بجلی، ایندھن اور معیشت کی صورتحال کے بارے میں متعدد مثالیں پیش کیں اور فساد اور بعثیوں کی ناکارآمدی کی وجہ سے مزاحمت کی عدم موجودگی کی وضاحت کی۔
انہوں نے حلب میں ایرانی کمانڈر کیومرث پور ہاشمی کے شہادت کے واقعے کی بھی وضاحت کی اور شامی فوج کی جانب سے ایرانی افواج کو ایک ہزار کلاشنیکوف تک نہ دینے کا پردہ فاش کیا۔