سیاسیات- عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تازہ ترین کال پارٹی کےلیے حیران کن ہے اور زیادہ ترکے خیال میں یہ قابل عمل نہیں ہے۔ زیادہ ترپارٹی رہنماؤں نے اپنے داخلی وٹس ایپ گروپ میں بات کرتے ہوئے سول نافرمانی پر اپنے تحفظا ت کا اظہار کیا ہے۔ ان کے خیال میں یہ کال نہ تو قابل عمل ہے اورنہ ہی بروقت۔
پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ عمران خان کے سامنے اس معاملے کو اٹھائیں گے اور اسے واپس کرائیں گے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اعلیٰ ترین پارٹی قیادت میں شامل رہنما جن میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، علی امین گنڈاپور اور اسد قیصرکے مطابق انہیں سول نافرمانی کی کال کے حوالے سے ایکس پر عمران خان کی پوسٹ سے پتہ چلا۔
ایک ذریعے کہنا تھا کہ یہ تو قابل عمل نہیں ہے نہ تو بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان میں اپنے اہل خانہ کو رقم بھجوانا بند کریں گے اور نہ ہی وہ بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی بند کریں گے۔ حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے رہنما بھی ایسا نہیں کرپائیں گے کیونکہ بطور رکن پارلیمنٹ سول نافرمانی میں حصہ لینے سے وہ نااہل ہو جائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں میں سے ایک کا کہنا تھا کہ جو عمران خان کو ان خطوط پر مشاورت دے رہا ہے وہ پارٹی اور بانی چئیرمین کا نقصان کر رہا ہے، 24 نومبرکو احتجاج کی آخری کال بھی عمران خان نے پارٹی قیادت سے مشاورت کیے بغیر دی تھی۔ اس پر پی ٹی آئی کے متعدد سینئر رہنما ناراض تھے اور وہ عمران خان سے مل کر اس فیصلے پر نظرثانی چاہتے تھے لیکن یہ نہ ہوسکا کیونکہ حکام نے انہیں جیل میں بند لیڈر سے ملنے نہیں دیا۔
اس حوالے سے جب پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت اس حوالے سے مزید ہدایات کے حصول کے لیے بانی چیئرمین سے ملاقات کرے گی۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ اسی اثنا میں عمران خان کی تشکیل دی گئی کمیٹی اپنا کام کرنا شروع کر دے گی۔