سیاسیات۔ ایران نے خطے کے سفارت کاروں کو عندیہ دے دیا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں اسرائیل پر مزید طاقتور جنگی ہتھیاروں سے ’بھرپور اور پیچیدہ‘ حملے کیلئے بلکل تیار ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے روکنے کیلئے امریکی انتباہ کے باوجود ایران کی جانب سے عرب سفارت کاروں کو آگاہی دی گئی ہے کہ ایران اسرائیل پر پہلے سے زیادہ طاقتور ہتھیاروں کے ساتھ جوابی حملہ کرنے کیلئے تیار ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق تاحال اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ ایران کی جانب سے حقیقت میں حملے کی دھمکی دی گئی ہے یا پھر یہ صرف ایک سخت بیان ہے۔
خبر کے مطابق ایران کی جانب سے عرب سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ اسرائیلی حملے میں 4 افسران اور ایک سویلین کی شہادت کا بدلہ لینے کیلئے ایران کے اگلے حملے میں ایرانی فوج بھی بھرپور حصہ لے گی۔
امریکی اخبار کے مطابق ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ ایران نے نجی طور پر ایک مضبوط اور پیچیدہ ردعمل سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی فوج نے اپنے لوگوں کو کھویا ہے، لہٰذا انہیں اب جواب دینے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب مغربی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے مطابق ایرانی فیصلہ ساز اس بات پر بحث کررہے ہیں کہ انہیں اسرائیل کو کیسے اور کیا جواب دینا چاہیے، وہ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ حملہ براہ راست ہونا چاہیے یا ایران سے باہر سے اسرائیل پر حملہ کیا جائے۔
ان کے مطابق ایران عراق کی سرزمین کو اسرائیل کے خلاف آپریشن کیلئے استعمال کرسکتا ہے جہاں سے ممکنہ طور پر اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا لیکن یہ حملہ مزید جارحانہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز تہران میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ایران اسرائیلی حملے کا بھرپور اور ’دندان شکن‘ جواب دیگا۔