سیاسیات۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان بنا دیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان اور نائب کپتان کا اعلان کیا۔
محسن نقوی نے بتایا کہ بورڈ نے محمد رضوان کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان بنایا ہے جب کہ سلمان علی آغا کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا نائب کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ پر سلیکشن کمیٹی نے بہت محنت کی، آخری دو ٹیسٹ میں سلیکشن کمیٹی نے نان اسٹاپ کام کیا، جیت میں سلیکشن کمیٹی کا بڑا ہاتھ ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔بابر اعظم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں بابراعظم فارم میں واپس آئے، بابر اعظم پاکستان کا ایک اثاثہ ہے، بابر نےمجھ سے رابطہ کیا اور کہا کہ میں بطور کپتان کھیلنا نہیں چاہتا، بابراعظم کا فیصلہ تھا وہ گیم پر فوکس کرنا چاہتا تھا۔فخر زمان کے حوالے سے پوچھےگئے سوال پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ فخر زمان کے ٹوئٹ کا ایشو ہے لیکن زیادہ مسئلہ فٹنس کا ہے، فخر زمان کا شو کاز کا مسئلہ بھی ہے۔عاقب جاوید کو لانے میں تھوڑی دیر ہوگئی اگر چھ ماہ پہلے لے آتے تو نتائج مختلف ہوتے، رزلٹ دینے کی ذات اللہ کی ہے، میں پرفیکٹ نہیں ہوں فیصلے انہوں نےکرنے ہیں، مدت کا کچھ نہیں ہے بس دعا کریں کہ اللہ ان کوکامیاب کرے، سرجری والی بات جہاں تک ہے میں ایڈوانس کرسکتا تھا، ایسا نہیں تھا کہ سرجری کا کہہ دیا تو کردی جائے، چیمپئنز کپ کے بعد پھر آپ نے دیکھا کہ ہم نے جو فیصلے کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہارنے کا کریڈٹ میں لوں گا، مل کر جیتیں گے توان کا کریڈٹ ہے، میں یہ کہوں گا کہ بس ہاریں تو لڑ کر ہاریں۔
اس موقع پر سلیکشن کمیٹی کے کنوینر عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ وائٹ بال ٹیم کے لیے ینگ ٹیم کوموقع دینا پڑتا ہے، ٹیم کی تشکیل کے لیے ینگ ٹیلنٹ کولانا پڑتا ہے، جو منتخب نہیں ہوئے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آئندہ کبھی نہیں آسکتے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا ہم سنتے تھےکہ پچز نہیں بنتیں، اگر معلومات ہوں، محنت کی جائے تو ہدف پورا ہوسکتا ہے، کس کے خلاف کیسے جانا ہے ہوم ایڈوانٹیج کا فائدہ اٹھانا چاہیے، یہ کوئی گُر نہیں ہے، انگلینڈ کا بھی اتنا ہی چانس تھا جتنا ہمارا تھا، ہم نے ہوم ایڈوانٹیج لیا ہم ان کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ چیمپیئنز کپ میں سب نے دیکھا ہےکہ ہمارے نوجوان کیسے ہیں، ہماری ترجیح نوجوان کھلاڑی کو انٹرنیشنل معیار تک لے جانا ہے،گیپ ختم کرنا ہے، نوجوانوں کے ساتھ تجربہ کار بھی ہیں، ہمارا لانگ ٹرم فوکس ہے ہم نے کمبی نیشن بنانا ہے، ہمارا کمبی نیشن اچھا بنا ہوا ہے۔
محمد رضوان نے کہا کہ وائٹ بال میں فٹنس پر فوکس ہونا چاہیے، میں پورے پاکستان کےگروپ کا ہوں، ٹیم میں 15 پلیئر کپتان ہیں ، گروپ بندی کا سب باہر سے ہی سنتے رہے ہیں۔