اکتوبر 18, 2024

فرعون کے گھر موسٰی

تحریر: سید اعجاز اصغر 

فرعون نے حکم دیا کہ بنی اسرائیل میں جو بھی لڑکا پیدا ہو اسے پیدا ہوتے ہی قتل کردیا جائے، حکم کی تعمیل ہوتی رہی حتی کہ خوف پیدا ہوگیا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو قوم فرعون اپنے نوکروں اور خدمت گاروں سے ہاتھ دھو بیٹھے گی، فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی اور وہاں کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کر دیا اور ان میں ایک گروہ کو ذلیل کرتا تھا اور ان کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا، اسی اثنا میں حضرت موسٰی علیہ السلام پیدا ہوئے آپ کی والدہ نے انہیں صندوق میں بند کرکے دریائے نیل میں بہا دیا اور اپنی بیٹی سے کہہ دیا کہ وہ اس صندوق کے پیچھے پیچھے جائے دور دور سے دیکھتی رہے اللّٰہ کی شان کہ یہ صندوق بہتا ہوا فرعون کے محل میں آگیا اور بی بی آسیہ اسے نکلوا کر محل میں لے آئی، حضرت موسٰی علیہ السلام کی بہن مریم نے بیبی آسیہ زوجہ فرعون کو حضرت موسٰی علیہ السلام کو دودھ پلانے کے لیے ایک دایہ رکھنے کا مشورہ دیا اور پھر وہ اپنی والدہ کو لیکر فرعون کے محل میں لے آئی اس طرح حضرت موسٰی علیہ السلام نے اپنی ہی والدہ کا دودھ پینا شروع کیا، حضرت موسٰی فرعون کے محل میں بی بی آسیہ کی نگرانی میں پل کر جوان ہوئے، ایک روز حضرت موسٰی شہر میں جارہے تھے کہ ایک قبطی کو اسرائیل پر ظلم کرتے ہوئے دیکھا آپ علیہ السّلام نے قبطی کو منع کیا تو وہ آپ علیہ السّلام کو برا بھلا کہنے لگا آپ نے غصہ میں آکر ایک تھپڑ اس کے منہ پر دے مارا، قبطی یہ تھپڑ برداشت نہ کر سکا اور وہیں ڈھیر ہوگیا چونکہ یہ سب کچھ خلاف توقع ہوا تھا، فرعون نے قبطی کا واقعہ سنا تو وہ آگ بگولہ ہوگیا اس نے حضرت موسٰی کی گرفتاری کا حکم دے دیا، ایک شخص شہر کے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسٰی دربار میں آپ کے قتل کا مشورہ ہوا ہے لہذا آپ کہیں چلے جائیں، حضرت موسٰی علیہ السلام حبش چلے گئے وہاں بادشاہ کی بیوی سے شادی کر لی، چالیس سال تک حکومت کی لیکن بادشاہ کی بیوی سے قربت نہ کی اسی بنا پر آپ علیہ السّلام کو معزول کر دیا گیا، پھر آپ مدین تشریف لے گئے وہاں ایک روز ایک ایسے شہر میں داخل ہوئے کہ دو شخص لڑ رہے تھے ایک تو موسٰی علیہ السلام کی اپنی قوم سے تھا اور دوسرا ان کے مخالف تھا، اس قوم کے آدمی نے دوسرے شخص کے مقابلے میں جو موسٰی علیہ السلام کے دشمنوں سے تھا مدد طلب کی تو حضرت موسٰی علیہ السلام نے اس کو مکا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا اور کہنے لگے کہ یہ شیطان کی کارفرمائی ہے، بے شک وہ انسان کا دشمن اور صریح بہکانے والا ہے، پھر موسٰی علیہ السلام بولے کہ اے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تو مجھے بخش دے، چنانچہ اللہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام کو بخش دیا، بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے، موسٰی علیہ السلام نے عہد کیا کہ اے پروردگار تونے مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں آئیندہ کبھی گناہ گاروں کا مددگار نہ بنوں گا،

انتہائی افسوسناک واقعہ جو لاہور پنجاب کالج میں ایک طالبہ کے ساتھ پیش آیا ہے، بے دردی سے اس طالبہ کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا پھر اسے جان سے مروا دیا گیا، فرعون کے گھر موسٰی کی طرح پورے پنجاب کے طلبہ طالبات سراپا احتجاج بن گئے ہیں اور ایک ہی مطالبہ ہے کہ اصل مجرم کو گرفتار کیا جائے مگر وقت کے حکمران اپنی فرعونیت کی تمام حدوں کو عبور کرچکے ہیں اس واقعہ کو اپنے اقتدار کی ہوس اور طاقت کے نشے کے بل بوتے پر جھوٹ قرار دے کر فرعون کے گھر میں کئی موسٰی کھڑے کر رہے ہیں،

اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے

بے شک جو لوگ ہماری ان روشن دلیلوں اور ہدایتوں کو جنہیں ہم نے نازل کیا ہے اس کے بعد چھپاتے ہیں جب کہ ہم کتاب تورات میں لوگوں کے سامنے صاف صاف بیان کر چکے ہیں تو یہی لوگ جن پر خدا بھی لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں،

جو حضرات اپنے حقائق سے آگاہ ہیں لیکن اپنے ذاتی یا کسی گروہ کے نفع کی خاطر ان حقائق کو مخفی رکھتے ہیں ان پر خدا، ملائکہ اور اولیاء اللہ کی لعنت ہوتی ہے،

دربار یزید میں حضرت زینب بنت علی علیہ الصلاةوالسلام نے کہا کہ کہ کیا تو یہ گمان کرتا ہے کہ زمین و آسمان کی راہیں ہم پر بند کردیں اور ہم کو اس طرح سے در بدر تو نے پھرایا جیسے ترک و دیلم کے قیدیوں کو پھراتے ہیں، اے یزید تو یہ سمجھتا ہے کہ تو کامیاب ہوگیا ہے، نہیں، اب شہزادی نے سورہ روم کی آیت نمبر 10 کی تلاوت کی، فرمایا اے یزید  !

خدا تعالٰی نے سچ فرمایا کہ بدترین انجام ہے ان کا جو اللہ کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں، ،

پھر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا

اے یزید  !

کیا تونے اللہ کے قول کو بھلا دیا  ؟

کیا کفر کرنے والے کافر یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم کو جو مہلت دے رہے ہیں تو کیا اس لیے مہلت دے رہے ہیں کہ ان کی باتیں پسند آئیں  ؟ ان کے لئے مفید ہیں،

درحقیقت ہم ان کو مہلت اس وجہ سے دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے رہیں، بالآخر ان کے لیے سخت و رسوا کن عذاب تیار ہے،

امام حسین علیہ السّلام نے فرمایا کہ میری جنگ فقط یزید کے ساتھ نہیں بلکہ ہر اس شخص کے ساتھ ہے جس کا کردار یزیدی ہے،

آج اگر ہم کرفیوں کی طرح خاموش ہوگئے تو کل کسی اور کی بیٹی کی عزت پامال ہوجائے گی، کسی اور کی بیٹی کے ساتھ گینگ ریپ کرکے اسے قتل کر دیا جائے گا، حقائق کو بے نقاب کرنے والے طلبہ و طالبات جنہوں نے فرعونیت کے زمانے میں کردار موسٰی ادا کیا، کردار زینبیہ ادا کیا، کرادار حسینی کا مظاہرہ کیا ایسے غیرت مند طلبا طالبات کو میرا لاکھوں سلام ہے اور تمام نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان سے اپیل ہے کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ نہ صرف اپنے کاروبار کے تحفظ کیلئے وقت کے فرعونوں کا مقابلہ کریں بلکہ وطن عزیز کی تمام بیٹیوں کی عزت ناموس اور زندگی کے تحفظ کی خاطر وقت کے یزیدیوں اور فرعونوں کے خلاف کردار موسٰی و کردار حسینی ادا کرتے ہوئے سینہ سپر بن کر والدین کے لئے امید سحر بننے کا ثبوت پیش کریں، کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے والوں کا شمار بھی فرعون نواز اور یزید نواز لوگوں کے ساتھ ہوگا ورنہ عذاب الہی اپنے قہر و جبر کے ساتھ تمام فرعونوں اور یزیدیوں کا منتظر ہے،

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

one × five =