سیاسیات- پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ چین نے پیغام دیا تھا لڑائی بند کرو، اپنے گھر کو ٹھیک کرو، ملک کا سوچو اپنی ذات اپنی پارٹی اور اپنے خاندانوں کا نہ سوچو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جو سیاسی جماعتیں ہیں وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر اکٹھی ہوجاتی ہیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں تھا، نہ پی ٹی آئی میں، نہ پیپلز پارٹی میں، نہ مسلم لیگ ن میں۔ انہوں نے کہا کہ فیٹف کا سارا کام جی ایچ کیو اور ڈی جی ایم او نے کیا تھا، اس میں قانون سازی تھی، بارہ مختلف قانون تھے، پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے پاس کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2014 کا دھرنا سپانسرڈ تھا، میرا مشاہدہ ہے کہ میاں صاحب کی اور ’’اُن‘‘ کی ناراضگی ہوگئی تھی، میاں صاحب نے 1993 سے ڈکٹیشن لینا بند کردی تھی، 93 میں میاں صاحب جیت گئے تھے لیکن ان کو ہروایا گیا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ راولپنڈی سے لاہور تک ٹرین مارچ کیا تو شیخ رشید روتے ہوئے آئے، زاروقطار رو رہے تھے، گوجر خان جب پہنچے تو لاکھوں لوگ دیکھ کر میاں صاحب کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے خلا میں نہیں کرتی، عوامی رائے ایک انتہائی اہم عنصر ہوتی ہے، سابق چیف جسٹس نے کہا تھا ہمارے لئے عوامی رائے اہمیت رکھتی ہے۔ مشاہد حسین سید نےکہا کہ جتنے سیاسی قیدی ہیں بشمول عمران خان سب کو رہا کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری افغان پالیسی بالکل فیل ہوچکی ہے، ہم افغانستان کو سمجھنے میں قاصر ہیں، افغان قوم غریب ہیں لیکن غیرت مند ہیں، چاہے کوئی بھی افغان حکمران ہو آپ کی جیب میں کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس دو راستے ہیں، ایک تو یہ کہ کابل میں افغان حکمرانوں سے ہائی لیول مذاکرات کریں، دوسرا یہ کہ ایران، چائنہ، روس، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان کو ساتھ بٹھائیں۔ افغان پناہ گزینوں کو نکالنا ایک غلط فیصلہ تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جس طرح موجودہ حکومت پیپلز پارٹی کی بیساکھیوں پر ہے اسی طرح مودی کی حکومت بھی اتحادیوں کی بیساکھیوں پر ہے، اگلا وزیر اعظم راہول گاندھی ہوگا۔