سیاسیات- وائٹ ہاوس نے واضح کردیا ہے کہ یوکرین پر اس بات کی پابندی برقرار ہے کہ وہ روس کے اندرونی علاقوں تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس معاملے پر امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ اس میں فی الحال تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔
امریکی وضاحت پر روس کے صدارتی ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نتائج سے خبردار رہنے سے متعلق صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔
روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر نے جس بات سے ایک روز پہلے خبردار کیا تھا وہ بہت اہم ہے، بات بالکل واضح ہے اور اسے دوسری بار پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
صدرپیوٹن نے کہا تھا کہ نیٹو ممالک نہ صرف یوکرینی فوج کو روس کے اندرونی علاقوں تک مارکرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت کے امکان پر بات کر رہے ہیں بلکہ وہ یوکرین تنازعہ میں خود بھی شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔
صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرینی فوج کی صلاحیت ہی نہیں کہ وہ طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائل استمال کرے یہ نیٹو کی شرکت کے بغیر ممکن ہی نہیں کیونکہ صرف نیٹو فوج ہی فلائٹ مشنز کو میزائل سسٹم میں شامل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مارکرنے والے میزائلوں کیلئے سیٹلائٹ سے انٹیلی جنس درکار ہوتی ہے جو یوکرین کے پاس ہے ہی نہیں اگر یوکرینی فوج کو ایسے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو رکن یعنی امریکہ اور یورپ جنگ میں براہ راست شریک ہوچکے ہیں اور روس بھی درپیش خطرات کی بنیاد پر ہی فیصلے کرے گا۔
روس نے امریکہ سے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ “B-Zet” نامی کیمیکل یوکرینیوں کے ہاتھ لگنے سے متعلق وضاحت کرے، اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب وسیلے نبنزیا نے سوال اٹھایا تھا کہ یہ کیمیل صرف امریکہ میں پائلٹ پروگرام کے تحت تیار ہوتا ہے تو روسی فیڈریشن کے علاقے میں یوکرینیوں تک کیسے پہنچا؟