دسمبر 21, 2024

ارشد شریف کے قتل کا عمران خان کو پہلے سے علم ہو چکا تھا۔ فیصل واوڈا کا انکشاف

سیاسیات- سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کا پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو پہلے سے علم ہو چکا تھا، انہیں یہ بھی پتا تھا کہ اس قتل میں مراد سعید اور فیض حمید کا کیا کردار ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھاکہ علی امین کے بیان کے بعد اب پی ٹی آئی کے پاس راہ فرار نہیں، 9 مئی انہوں نے ہی کیا ہے یہی مائنڈ سیٹ ہے، اس بیان کے بعد بانی کی زندگی کی ذمہ داری علی امین پر ہے، اصل میں گنڈاپور پکڑے گئے ہیں فیض کے ساتھ کمیونی کیشن میں، وہ اور اس کا بھائی جو کرپشن کر رہے ہیں دنیا کو پتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ان کے اثاثوں کے معاملے پر نا اہلی بنتی ہے جسے آپ اپنا باپ کہہ رہے ہیں جو2018 میں آپ کو لایا وہ اندر چلاگیا، باپ کے اندر جانے کے بعد آپ سیاسی لاوارث ہوگئے، مولانا کے جمہوریت کے پہیے کی طرف آنے سے آپ سیاسی یتیم ہوگئے، مولانا ، جمہوریت، پاکستان اور اقتدار سب ساتھ چلتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ میں نے کہا تھا گرفتاری کے بعد بانی پی ٹی آئی اور فیض ایک دوسرےکی اصلیت بتائیں گے، فیض حمید اتنے طاقتور اس لیے ہوئے کہ وزیراعظم ان کے ساتھ نتھی ہوگئے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کے قتل سے پہلے بانی پی ٹی آئی کومعلوم تھاکچھ بڑاہونے والا ہے، فیض کوپتا تھا، مرادسعید کو اگست میں ہی پتا تھاکہ کسی کو باہر ہائر کرلیا گیا ہے اور باہرکےملک میں ہی ہوگا۔

سابق وفاقی وزیر بانی پی ٹی آئی کی آڈیو کلپ کیپٹل ٹاک میں چلوانے کیلئے حامد میر کو بھیجی جو چلائی گئی۔ اس پر فیصل واوڈا نے بتایاکہ آڈیوکلپ میں بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا احتجاج ہورہاہے جس کے بعد لانگ مارچ ہوگا، آڈیوکلپ میں بانی پی ٹی آئی کاکہناتھا 30اکتوبرکویااتوار کو لانگ مارچ کااعلان کرونگا، بانی پی ٹی آئی جس اتوار کو کہہ رہے ہیں اسی دن 23 اکتوبر2022کو ارشدشریف کا قتل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ساری صورتحال کا فائدہ فیض کو اورفیض سےفائدہ بانی پی ٹی آئی کو تھا، ارشد شریف واقعے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے مراد سعید اور فیض حمید کو تحفظ دینے کی کوشش کی، فیض حمید پوری پارٹی چلارہے تھے، فیض نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی ارسلان ستی نام کا ایک شخص نامزد کیا، اس کی ذمہ داری ارشد شریف کو دبئی سے نکالنے کی تھی، اس معاملے میں دوخواتین کا کردار بھی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ ابھی بہت ساری چیزیں کھلیں گی یہ اتنا آسان قتل نہیں ہے، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس سب کا فائدہ کسے ہوناتھا جس دن وہ آدمی پکڑا گیا بانی پی ٹی آئی اور فیض کی جان اس طوطے میں اٹکی ہوئی ہے، فیض حمید سب کچھ لکھ کر دیں گے، فیض حمید کو کورٹ مارشل کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ فیض حمید نے میری وزارت کے دوران ایک بندا پکڑلیا تھا، میں نے فیض حمید کو جاکر کہاتھا سر میرابندا واپس کردیں، فیض حمید نے کہا کہ اس معاملے سے دور رہو، میں نے فیض حمید سے کہا آپ کے خلاف پریس کانفرنس کروں گا، فیض حمید میری شکل دیکھ رہے تھے کیوں کہ میں وزیراعظم کا لاڈلا تھا، میں نے وزیراعظم کوکہامیں یہ کرنےجارہاہوں انہوں نےکہاکیاہوگیاتمہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیض حمید کی فرمائشوں کی وجہ سے میں دوبار نا اہل ہوا، فیض حمید کو وزیر اعظم کی آشیر باد مل گئی تو انہوں نے سب کو سائیڈ پر کردیا۔

واضح رہے کہ 23 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر پولیس نے ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر قتل کیا تھا۔

بعدازاں کینیا کی پولیس کی جانب سے واقعہ غلط شناخت قرار دیا گیا تاہم ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات میں کینیا پولیس کے مؤقف میں تضاد پایا گیا۔

28 جولائی 2024 کو کینیا کی ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ارشد شریف کا قتل شناخت میں غلطی کا نتیجہ نہیں۔ عدالت کا پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی اور ارشد شریف کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 17 لاکھ پاکستانی روپے ہرجانہ دینے کا حکم دیا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

6 − 3 =