سیاسیات- اقوام متحدہ (یو این) نے غذائی قلت اور بحران سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں انسانی تاریخ کا سنگین ترین غذائی بحران پھیلا ہوا ہے، جہاں 90 فیصد بچے کئی ماہ سے فاقوں پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ غذائی بحران اور قلت کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر کے 20 لاکھ افراد ایسے ہیں جو شدید خوراک کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں، وہ خوراک نہ ملنے سے اپنی جان سے بھی جا سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ اور سوڈان سمیت دیگر ممالک کے ایسے 20 لاکھ افراد کو فیز 5 کی کیٹیگری میں رکھا ہے جو کہ ادارے کی شدید خوراک کی قلت کی کیٹیگری ہے اور اس میں شامل افراد خوراک نہ ملنے سے موت کے منہ میں بھی جا سکتے ہیں۔
ادارے کے مطابق خوراک کا سب سے زیادہ بحران غزہ میں موجود ہے، جہاں کے 90 فیصد بچے کئی ماہ سے صرف دو وقت کی غیر معیاری خوراک پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ادارے نے بتایا کہ غزہ کے 50 ہزار بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر نہ صرف اچھی خوراک بلکہ غذائی قلت کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگیوں کی طبی امداد کی بھی ضررورت ہے۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کی قلت کو انسانی تاریخ کا سنگین ترین بحران قرار دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں غذائی فراہمی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور وہاں کے لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں۔
ادارے کے مطابق غزہ کی طرح سوڈان کے لوگ بھی شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں اور وہاں 26 فیصد افراد فاقے کاٹنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ دنیا بھر میں 2024 میں خوراک کی قلت کے شکار افراد کی تعداد دگنی ہوگئی اور دنیا کے متعدد ممالک میں غذائی عدم دستیابی سر اٹھانے لگی ہے۔
عالمی ادارے نے دنیا بھر میں خوراک کی غیرمنصفانہ تقسیم، ترسیل اور قیمتوں میں اضافے کو بھی خوراک کے بحران کا سبب قرار دیا۔