سیاسیات- اسرائیل میں 6 یرغمالیوں کی لاشیں ملنے پر اہل خانہ اور ٹریڈ یونین کی اپیل پر آج ملک گیر ہڑتال کی گئی جس میں کاروباری مراکز بند، ٹرانسپورٹ معطل اور سماجی سرگرمیاں منسوخ رہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال کی گئی۔ جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
ہڑتال کے دوران اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے بن گوریون ہوائی اڈے میں فلائٹ آپریشن بھی معطل رہا اور صرف چند پروازوں کو اُڑان بھرنے کی اجازت دی گئی۔
مظاہرین نے یرغمالیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار نیتن یاہو کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت یرغمالیوں کو زندہ واپس لانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی حکومت اب تک جنگ بندی معاہدے کو بھی طے نہیں کر پائی ہے جو یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی اور امن کی ضامن ہو۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے متحرک فورم کے رہنما نے کہا کہ اس وقت ایک معاہدہ کسی بھی چیز سے بڑھ کر ہے لیکن ہمیں ’’ڈیل‘‘ کے بجائے باڈی بیگ مل رہے ہیں۔
جگہ جگہ بینرز آویزاں کیے گئے ہیں جن میں وزیراعظم نیتن یاہو سے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کرنے اور یرغمالیوں کی جلد از جلد واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔
کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاع ملی۔