ستمبر 14, 2024

 امریکہ دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ ہے، چین

سیاسیات- چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ جب ممکنہ جوہری جنگ کے خطرات کی بات کی جائے تو امریکہ دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

رشیا ٹو ڈے نے بتایا ہے کہ چین کی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ شیاؤگنگ نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ “غیر ذمہ دارانہ فیصلے” کرکے تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اور جب ممکنہ ایٹمی جنگ چھڑ جائے تو واشنگٹن دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ تصور کیا جائے گا۔

چین کی وزارت دفاع کے ترجمان کے تند و تیز بیانات پینٹاگون کی جانب سے جاپان میں تھری اسٹار جنرل کی سربراہی میں نیا کمانڈ ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کے فیصلے کے ردعمل میں دئے گئے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع نے جولائی کے آخر میں امریکی اور جاپانی خارجہ پالیسی اور دفاعی حکام کی مشترکہ میٹنگ کے بعد اس معاملے سے آگاہ کیا۔

شیاو گانگ  نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن اور ٹوکیو نے اس اقدام کو جواز فراہم کرنے کے لیے “چین کے فوجی خطرے” کا عنوان استعمال کیا۔

ان کے مطابق، اس طرح کے اقدامات صرف “بلاکس کے تصادم اور خطے میں امن و استحکام کو کمزور کرنے کا باعث بنیں گے۔

چینی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق ’امریکہ دنیا کے لیے سب سے بڑا جوہری خطرہ ہے کیونکہ اس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیار ہے اور وہ جوہری ہتھیاروں کے قبل از وقت استعمال کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘۔

پینٹاگون کی طرف سے 2022 میں شائع ہونے والی تازہ ترین امریکی قومی دفاعی حکمت عملی کی دستاویز میں، جوہری انتظامات اور میزائل دفاع پر نظر ثانی کے ساتھ، روس، چین، شمالی کوریا اور ایران کو جوہری ہتھیاروں کی منصوبہ بندی کے لیے چار ممکنہ دشمنوں کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

اس حکمت عملی میں، پینٹاگون نے “روایتی” ہتھیاروں سے حملے کو روکنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا حق بھی محفوظ رکھا!
یہ دعویٰ ایران کے بارے میں کیا گیا جبکہ تہران نے ہمیشہ اپنے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر زور دیا ہے۔

ژانگ نے تاکید کی: امریکہ کے غیر ذمہ دارانہ فیصلے اور اقدامات ایٹمی خطرات میں اضافے کا باعث بنے ہیں اور اس ملک کی اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے اور ایٹمی قوت سے دنیا کو ڈرانے کی کوششیں پوری طرح آشکار ہو گئی ہیں۔

جاپان میں اس ملک کی تازہ ترین کارروائی صرف علاقائی کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے کے ساتھ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھا رہی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seven + 6 =