سیاسیات۔ بھارت کے سابق سیکرٹری خارجہ ہرش وردھان شرنگلا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے میں جماعت اسلامی بنگلادیش کا اہم کردار ہے۔
بھارتی نیوزی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ ہرش وردھان ‘جو کہ بنگلادیش میں بھارت کے ہائی کمشنر بھی تعینات رہے ہیں ‘ نےکہا کہ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف بنگلادیشی عوام خصوصاً نوجوان سڑکوں پر آکر اپنی مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔
سابق بھارتی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی موجودہ صورتحال میں جہاں خراب معاشی صورتحال نے اہم کردار ادا کیا ہے وہیں اپوزیشن جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کے دوران بنیاد پرست اور پاکستان کی حامی جماعت اسلامی بہت سرگرم رہی اور اس نے سڑکوں پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور احتجاج میں تشدد کا عنصر شامل ہونے کا باعث بنی۔
بنگلادیش میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں بیرونی قوتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جس کے باعث بنگلادیش اور بھارت کے بھی قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔
بھارت کے قومی مفادات کو پہنچنے والے نقصانات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے مضر اثرات ہم پر ہوں گے، شیخ حسینہ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے، بنگلا دیش میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بنیاد پرست جماعتیں اقتدار میں آسکتی ہیں۔
شیخ حسینہ واجد کو بھارت میں سیاسی پناہ دیے جانے کے سوال پر سابق بھارتی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ اپنے والد شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے بعد 1975 سے لے کر 1979 تک بھارت میں ہی تھیں، بھارت نے کبھی بھی اپنے پڑوسیوں کو پناہ دینے سے انکار نہیں کیا۔