ستمبر 14, 2024

کسی فرد کو واجب القتل قرار دینا غیر شرعی اور غیر قانونی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل

سیاسیات- چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا ہے کہ کسی فرد کو واجب القتل قرار دینا غیر شرعی اور غیر قانونی ہے۔

اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا اس طرح کے جذباتی اقدامات سے عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے مقصد کو نقصان پہنچتا ہے،کسی فرد، گروہ یا جتھے کو نہ شرعاً اور نہ ہی قانوناً اجازت ہے کہ خود عدالت لگاتے ہوئے کسی کے قتل کا فتویٰ اور حکم جاری کرے۔

چیئرمین اسلامی نظر یاتی کونسل کے آفس سے جاری  بیان میں کہا گیا کہ مملکت خداداد پاکستان آئینی و اسلامی ریاست ہے، قانونی نظم میں ہر نوعیت کے جرائم کی مستقل سزائیں موجود ہیں، جو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق بذریعہ عدالت دی جاتی ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے متعدد دفعہ اس اہم امر پر زور دیا ہے کہ اشتعال انگیزی، تکفیر کا فتویٰ اور کسی حکومتی، ریاستی یا کسی عام فرد کو قتل کرنے کی دھمکی دینا قرآن و سنت کی واضح تعلیمات سے متصادم ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پیغام پاکستان کے متفقہ اعلا میے میں تمام مسالک کے مستند علمائے کرام و مفتیان نے طے کیا تھا کہ ‘عالم دین اور مفتی کا منصبی فریضہ ہے کہ صحیح اور غلط نظر یات کے بارے دینی آگہی مہیا کرے مسائل کا درست شرعی حل بتائے ، البتہ کسی کے بارے میں یہ فیصلہ صادر کرنا کہ آیا اُس نے کفر کا ارتکاب کیا ہے یا کلمہ کفر کہا ہے ، یہ ریاست وحکومت اور عدالت کا دائرہ اختیار ہے’ ۔

بیان کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ عدالتی فیصلہ سے کہ اگر کسی کو اختلاف ہے تو اس بارے میں علمی انداز سے گفتگو کی جا سکتی ہے، خود اسلامی نظریاتی کونسل اس حوالے سے عالمانہ اور مدلل انداز میں اپنی اختلافی رائے ظاہر کر چکی ہے ،  کسی بھی شخص کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنی من مانی تشریحات کے مطابق دوسرں کے عقیدے اور مذہب کا فیصلہ کرے اور اُن کے بارے میں واجب القتل ہو نے کا فتویٰ جاری کرے ۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

four × two =