تحریر: سید اعجاز اصغر
حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت امام حسن علیہ السلام تک توحید و رسالت و نبوت کا پیغام جس انداز میں، جن حالات میں، جاری و ساری رہا، کفر و اسلام کے درمیان فرق واضح ہوتا رہا، انسانیت کی اصلاح کرنے کے لئے انبیاء کرام اوصیا کرام، بطور مصلح اپنے فرائض انجام دیتے رہے مگر امام حسین علیہ السّلام کا قیام ارکان دین کے استحکام کی علت تامہ کا آخری جز تھا، کیونکہ اگر سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السّلام کا قیام نہ ہوتا تو حق اور باطل کے درمیان فرق مٹ جاتا، اور کوئی بھی ان دونوں( حق و باطل ) کے درمیان فرق باقی نہ رکھ سکتا تھا، حضرت امام حسین علیہ السّلام کی نہضت اس قدر موثر ہوئی کہ کہا گیا اسلام کی ابتدا محمدی ہے اور اس کی بقا حسینی ہے،
لہٰذا آئمہ طاہرین علیہم السّلام نے احکام اسلام کی نشر و اشاعت، امور امت کی اصلاح اور اپنے مطالب کو موثر بنانے کے لئے سب سے بہتر راستہ یہی سمجھا ہے کہ لوگوں کو اس مقدس تحریک کی طرف متوجہ کریں، کیونکہ اس مقدس تحریک میں یزیدیوں نے ظلم و بربریت کی ایسی داستانیں رقم کی ہیں کہ جن سے پتھر دل بھی پگھل اور بچوں کے بال سفید ہو جاتے ہیں، اسی وجہ سے آئمہ طاہرین علیہم السّلام اپنے پیروکاروں کو مسلسل تشویش و تاکید کرتے رہے کہ ان مصائب کو ہمیشہ زندہ رکھو، اور بیان کرو جو شہدائے کربلا پر آئے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ مصائب حسین علیہ السّلام کو بیان کرنا دل کو تسخیر کرنے کا باعث ہونگے، اور سننے والے کو مجبور کرینگے کہ وہ انھیں جاننے کی کوشش کریں، ستم گر کو پہچانیں اور اس طرح کے سخت ناگوار اعمال کے اسباب تلاش کریں اور اچھی طرح سے سمجھائیں کہ نواسہ رسول ایسا عادل امام ہے کہ جو دنیا کے سامنے نہیں جھکتا، اہل باطل کی دعوت اس پر اثر انداز نہیں ہوتی اور وہ سمجھتا ہے کہ اس نے امامت اپنے جد امجد رسول اللہ اور بابا وصی مصطفٰی سے میراث پائی ہےکہ جو ہر گز باطل کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرتا، وہ سمجھ جاتا ہے کہ جو کوئی بھی اس کے ساتھ دشمنی کرے گا اس کو ایک پاوں کے برابر بھی کرسی خلافت نصیب نہیں ہوگی، اس طرح جو کوئی بھی اس کی جگہ لینا چاہے اور اس کے مانند عمل کرے ہرگز اس کے اندر اتنی قدرت نہیں، اگر سننے والا اس مطلب تک پہنچ جائے تو اچھی طرح سمجھ جائے گا کہ حق حضرت امام حسین علیہ السّلام اور دوسرے آئمہ طاہرین علیہم السّلام کے ساتھ تھا، اس صورت میں وہ اپنے آپ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ ان کی اطاعت نہ کرے اور ان کے راستے کو نہ اپنائے کہ جو انسانیت کا اعلی ترین نمونہ تھا، افکار حسینی، مقصد حسینیت، انسانیت کے بلند ترین رازوں میں سے ایک راز ہے ، جو اس راز کی معرفت حاصل کرلیتا ہے، وہ سمجھ جاتا ہے کہ قیام حسین علیہ السّلام نے ہی دین اسلام کا بیمہ کردیا ہے۔
تمام شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔