سیاسیات- ڈیموکریٹک پارٹی کے اُمیدوار موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن اور ری پبلکن پارٹی کے اُمیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات کی بارش کردی۔
صدارتی مباحثہ ریاست جارجیا کے شہر ایٹلانٹا میں ہوا، نئے قواعد کے تحت پہلی بار صدارتی مباحثے میں حاضرین شرکت نہ کر سکے۔
معیشت کا معاملہ
صدارتی مباحثے کے دوران بات چیت کا آغازکرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ جب میں نے صدارت سنبھالی تو معیشت بہت خراب تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ ملازمتوں میں اضا فہ ہو، گھروں کی خریداری آسان ہو سکے۔ٹرمپ واحد صدر تھے جن کے دور میں ملازمتوں میں کمی ہوئی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے دور میں معیشت کی جو حالت تھی اُس کی دنیا نے تعریف کی، ہم نے جس طرح کووڈ کو سنبھالاہمیں اُس کا کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
اپنی معاشی پالیسی پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کمپنیوں اور امیروں کو ٹیکس چھوٹ دینے سے مزید نوکریاں پیدا ہوں گی، اور اُس کا فائدہ نچلے طبقے تک جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن کے زیرِ صدارت امریکہ کو دنیا میں کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا، ہم تیسری دنیا کا ملک بن گئے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کے ٹیکس چھوٹ سے صرف امیروں کو فائدہ پہنچا ہے۔
سابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ امر یکا آنے والے ہزاروں تاریکن وطن سے سوشل سکیورٹی کا نظام برباد ہو جائے گا۔
اسقاط حمل کا معاملہ
اسقاط حمل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ریپلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اسقاطِ حمل کے معاملے میں جو کیا، اُس کا ہر سطح سے مطالبہ تھا۔
صدر بائیڈں نے کہا کہ اسقاطِ حمل کے معاملے میں ٹرمپ نے جو کیا وہ بہت غلط تھا، اسقاطِ حمل کے معاملے کو ریاستوں کے حوالے کرنا ایسا ہی ہے جیسے سول رائٹس کو ریاستوں کے حوالے کرنا۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے پاس اسقاطِ حمل کا فیصلہ نہیں ہونا چاہیے۔
امیگریشن کا معاملہ
صدر جوبائیڈن نے امیگریشن کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امیگریشن کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایسا قانون بنایا جس سے تارکین وطن کی تعداد میں 40 فیصد کمی ہوئی، اور کوئی گھر ٹوٹا نہیں۔
اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ میرے دور میں امریکی سرحدیں تاریخ میں سب سے محفوظ تھیں، بائیڈن کے دور میں سب سے زیادہ جرائم پیشہ افراد اور دہشتگرد امریکہ میں داخل ہوئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے ریٹائرڈ فوجی سڑکوں پر رہ رہے ہیں جبکہ غیر قانونی تارکین وطن لگژری ہوٹلز میں رہ رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ آج ہمارے فوجیوں کے پاس سب سے زیادہ سماجی تحفظ حاصل ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کسی نے امریکی فوجیوں کا اتنا خیال نہیں رکھا جتنا میں نے رکھا۔
خارجہ پالیسی کا معاملہ
اپنی خارجہ پالیسی سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر آج امریکہ میں ایسا صدر ہوتا جس کی دنیا میں عزت ہوتی، تو روسی صدر پیوٹن کبھی یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو حماس کبھی بھی اسرائیل پر حملہ نہ کرتی، میں بھی افغانستان سے انخلا کر رہا تھا، لیکن جس طرح بائیڈن نے کیا وہ امریکی تاریخ کا شرمندہ ترین واقعہ تھا۔
اپنی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے یوکرین کو امدادی رقم اُن ہتھیاروں کی شکل میں دی جو ہم خود بناتے ہیں۔
غزہ جنگ بندی معاملہ
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے ہمارے منصوبے کو عالمی حمایت حاصل ہے، ہم حماس کو اسامہ بن لادن کی طرح ختم کر دیں گے۔
انہو ں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی امداد کرنے والا سب سے بڑ املک ہے، ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے، ٹرمپ وہ شخص ہے جو نیٹو سے نکلنا چاہتا ہے۔
کیپیٹل ہل حملہ/ہنگامہ آرائی کا معاملہ
6 جنوری کیپیٹل ہل پر حملے اور ہنگامہ آرائی کے سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اُس دن امر یکا سب سے محفوظ تھا، امریکہ کی دنیا میں عزت تھی، اس روز میں نے اسپیکر نینسی پلوسی کو 10 ہزار گارڈز کی پیشکش کی تھی، اُنہوں نے منع کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ نینسی پلوسی 6 جنوری کی ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری قبول کر چکی ہیں، تو میں کیسے ذمہ دار ہو گیا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ 6 جنوری کے مجرموں کی سزائیں ختم کر دیں گے۔
انیوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس نے 6 جنوری کے حوالے سے تمام معلومات ضائع کردی، اس لیے مجھ پر الزام لگا۔
صدر جوبائیڈن نے کہا کہ میرے سامنے اس وقت واحد مجرم ٹرمپ ہے جسے عدالت سے سزا ہو چکی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کے اپنے بیٹے کو سزا ہو چکی ہے، کل کو بائیڈن کو سزا ہو سکتی ہے۔
جمہوریت کا معاملہ
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو ووٹ امریکی جمہوریت کے خلاف ووٹ ہوگا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کی صدارت امریکی تاریخ کی بدترین صدارت تھی۔
بائیڈن نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ ٹرمپ کے ٹاپ 44 سابقہ ساتھیوں نے اس مرتبہ اُن کی حمایت نہیں کی۔
مہنگائی (انفلیشن) کا معاملہ
بائیڈن نے مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے معیشت اور روزگار کو بہت نقصان پہنچایا، میرے دور میں سیاہ فام امریکیوں کو سب سے زیادہ ملازمتیں ملی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کے دور میں مہنگائی کی وجہ سے سیاہ فام متاثر ہو رہے ہیں، تارکین وطن ہی ہیں جو سیاہ فام امریکیوں کی ملازمتوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کے دور میں بے روزگاری 15 فیصد ہو گئی تھی، جس طرح ٹرمپ نے کووڈ وبا کے معاملے کو ہینڈل کیا اُس کی وجہ سے مہنگائی ہوئی۔
موسمیاتی تبدیلیوں (کلائمنٹ چینج) کا معاملہ
ٹرمپ نے کہا کہ مجھے صاف پانی اور ہوا چاہیے، میرے دور میں بہترین ماحولیاتی اعداد و شمار تھے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ کو پیرس ماحولیاتی معاہدے سے نکال لیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیرس معاہدے سے امریکہ کا خرچہ بڑھ رہا تھا، اس لیے ہم اُس سے نکل آئے۔
بائیڈن نے کہا کہ 2025 تک ہم ماحولیاتی آلودگی نصف کر دیں گے،عمر رسیدہ افراد کی سوشل سکیورٹی مستحکم کرنے کیلئے ہم ارب پتیوں پر ٹیکس بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو آج پہلے سے بہتر ہیلتھ کیئر حاصل ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمارا سوشل سکیورٹی سسٹم بائیڈن کی وجہ سے تباہ ہو رہا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ آج امریکہ دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت تارکین وطن کی وجہ سے ہے۔
امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے مباحثے میں بائیڈن کی ذہنی چُستی اور ٹرمپ کی ذہنی پختگی کا اندازہ لگایا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات رواں برس 5 نومبر کو ہوں گے۔