سیاسیات- ایران کے 14ویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے درمیان قومی ٹی وی پر مباحثے کا دوسرا مرحلے ہوا۔
صدارتی امیدواروں نے ٹیلی ویژن مباحثے کے دوران اپنے انتخابی پروگراموں اور ملک میں موجود مسائل کے حل کے بارے میں گفتگو کی۔
قاضی زادہ ہاشمی- صدارتی امیدوار
عوام کی دی جانے والی سبسڈی کے بارے میں اپنی پالیسی بیان کرتے ہوئے قاضی زادہ ہاشمی نے کہا کہ حکومت کو غریبوں کا ہاتھ تھامنا چاہئے۔ گذشتہ دہائی کے دوران امیر اور غریب طبقے کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا۔ میری پالیسی یہ ہے کہ حکومت کے پاس موجود دولت عوام کی ہے لہذا عوام کی پہنچ میں ہونا چاہیے۔ سبسڈی کا نظام مزید منظم کرنے کی ضرورت ہے۔
قاضی زادہ نے کہا کہ شہید رئیسی کرپشن کو برداشت نہیں کرتے تھے۔ جنگ کا اعلان کیے بغیر خود نگرانی کرتے تھے۔
ہماری پالیسی یہ ہے کہ لوگ جسمانی اور نفسیاتی طور پر صحت مند رہیں۔ حکومت کو بیماریوں کی روک تھام کرنا چاہیے۔ شہید فاؤنڈیشن میں اچھا تجربہ رکھتا ہوں۔ خطرے کی زد میں موجود افراد کی شناسائی کی گئی۔
محمد باقر قالیباف- صدارتی امیدوار
صدارتی امیدوار محمد باقر قالیباف نے کہا کہ اچھی اور معیاری زندگی عوام کا حق ہے۔ صدر مملکت کو عوام کو رفاہ سے بھرپور زندگی فراہم کرنے کا ضامن ہونا چاہیے۔ پوری زندگی کام کرنے والا اب بھی کیوں غربت میں رہے؟ حکومت کو اس کی ضروریات پوری کرنا چاہئے۔
قالیباف نے زور دیا کہ پابندیاں کوئی کاغذ کا ٹکڑا نہیں ہیں، یہ ملک کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ مذاکرات سے متفق ہیں لیکن مذاکرات کے مزاحمتی طریقے کے قائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ خود کو اس ملک کا دشمن ثابت کیا ہے۔ یقین جانیں کہ ہم کسی دشمن سے مذاکرات کر رہے ہیں، نہ کہ کسی ایسے فریق سے جو آپ کے ساتھ برابری اور انصاف کے ساتھ برتاؤ کرے۔
مصطفی پور محمدی- صدارتی امیدوار
سبسڈی کے بارے میں اپنا منشور پیش کرتے ہوئے صدارتی امیدوار مصطفی پور محمدی نے کہا کہ سبسڈی تمام محروم طبقات تک پہنچنا چاہئے تھا تاہم اقتصادی پابندیوں کہ وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ سبسڈی کو منظم شکل دینے میں اقتصادی پابندیاں آڑے آگئیں۔ احمدی نژاد اور حسن روحانی کے دور حکومت میں اس مسئلے کی طرف توجہ دلائی گئی لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔
اس موقع پر صدارتی امیدوار سعید جلیلی نے مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے امریکہ کے خلاف والی بال میچ میں ایران کی فتح پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت عوام کو سبسڈی دینے کے بعد ٹیکس کی صورت میں اس کو واپس لیتی ہے۔ عوام کو 13 اجناس پر مشتمل غذائی ٹوکن ملتا ہے۔
جلیلی نے غیر معمولی غربت کے خاتمے کے لئے پالیسی اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
علی رضا زاکانی- صدارتی امیدوار
علی رضا زاکانی نے کہا کہ عوام جان لیں کہ ایران ایک امیر ملک ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم دوسرے ملکوں کے محتاج ہیں انکی باتوں میں نہ آئیں کیونکہ یہ لوگ آپ کو گمراہ کررہے ہیں۔
انہوں نے انرجی سبسڈی کے بارے میں کہا کہ اگر سونے کی قیمت کے مطابق سبسڈی دی جائے تو اسی دن غربت کا خاتمہ ہوجایے گا۔ پیٹرول کی قیمت آدھی ہوجائے گی۔ شہید صدر رئیسی نے تین سالہ دور میں حسن روحانی کے آٹھ سالہ دور حکومت کی خرابیاں دور کیں۔
صدارتی امیدوار زاکانی نے کہا کہ ہم حاملہ خواتین اور 15 سال سے کم عمر کے بچوں کا علاج فری کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طب کے شعبے میں ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہماری انسانی قوت، ہمارا طبی نظام، ہمارا تجربہ اور کارکردگی ہے، جن کی ہمیں اچھی طرح حفاظت کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ بعض ڈاکٹرز پرائیوٹ کام کر سکتے ہیں۔ تاہم ان کی طرح ہم نے بھی سرکاری اسپتال سے باہر کام نہیں کیا…اس وقت بھی جب ہم ہسپتال میں ایڈمٹ ہوئے تب بھی پرائیویٹ ہسپتال نہیں گئے۔ ایک دن پارلیمنٹ میں میری طبیعت ناساز ہوئی تو صاف کہہ دیا کہ امام خمینی ہسپتال (سرکاری) سے ہی علاج کراوں گا۔
محترم قاضی زادہ کو یاد ہے کہ میں اپنی حکومت کے دوران اکثر صحت سے متعلق ناخوشگوار واقعات کے بارے میں بات کرتا تھا اور میں نے کہا تھا کہ ہمیں ایک بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ راستہ بالکل صاف ہے اور آپ قدم بہ قدم صحیح راستے پر چل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انشورنس میں اصلاحات اور اسی طرح صحت کے شعبے میں بدعنوانی کے انسداد پر توجہ دی جانی چاہیے۔
صدارتی امیدوار مسعود پزشکیان نے کہا کہ دیہاتوں میں عوام کی قوت خرید میں شدید کمی آئی ہے۔ نا انصافی کو ختم کرنا ہے تو اصلاحات کا صحیح محل پیدا کرنا ہوگا۔ پہلے مرحلے میں ہمیں باہمی اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔