سیاسیات- حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ نیتن یاہو اور اس کے حامیوں نے غزہ کے خلاف تباہ کن جنگ جاری رکھی ہوئی ہے جب کہ عالمی براردری خاموشی تماشائی بنی بیٹھی ہے، تاہم غاصب رجیم کی بربریت کے خلاف دنیا بھر میں بیداری کی لہر سے دوڑ گئی ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید نصر اللہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ ابھی بھی جاری ہے، دنیا امریکی تسلط پسندی کے سامنے بے بس ہے، کچھ لوگ عالمی برادری سے آس لگا بیٹھے ہیں کہ وہ صیہونی جارحیت کی روک تھام کے لئے کوئی اقدام کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ لبنان کے مستقبل اور اس کی خودمختاری کی جنگ ہے بلکہ یہ ہم سب کی تقدیر اور سرنوشت کی جنگ ہے لہذا ہم اس کے لیے پوری طرح خاص طور پر جنوبی لبنان میں تیار ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اگر ہم امریکہ، ایشیاء کے کسی دور دراز ملک یا دوسرے خطوں میں ہوتے تو غزہ کے لئے مالی اور انسانی امداد کافی ہوسکتی تھی؛ تاہم یہاں صورت حال یکسر مختلف ہے، صرف اخلاقی اور انسانی یکجہتی کا اظہار ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج مزاحمتی محاذ پہلے سے زیادہ وسیع اور طاقتور ہونے کے ساتھ دشمن پر حاوی ہو چکا ہے؛ خود صیہونی حکام اس کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں “ہم گزشتہ 79 سالوں کے برعکس ایک سنگین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
سید نصر اللہ نے کہا کہ جنوبی لبنان کی جنگ کے نتائج محض اندرونی اور سیاسی فوائد تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس سے کہیں بالاتر ہیں، جو کہ 2000 میں لبنان کی آزادی اور 2006 میں فتح کی شکل میں حاصل ہوئے۔