سیاسیات- نیوزی لینڈ کی بی ٹیم اور آئرلینڈ سے مقابلہ کرنے والی پاکستانی سائیڈ کا اصل امتحان آج ورلڈ چیمپئن انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹی 20 انٹرنیشنل میں ہوگا۔
ورلڈکپ پلان کو حتمی شکل دینے کیلیے کوشاں پاکستان نے نیوزی لینڈ کی کمزور ٹیم سے ہوم سیریز میں کئی تجربات کیے، فٹنس مسائل کی وجہ سے کئی بہترین پلیئرز دستیاب نہ تھے،نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی میں تسلسل دیکھنے میں نہیں آیا،گرین شرٹس سیریز بمشکل2-2سے برابر کرنے میں کامیاب ہوئے۔
دورہ آئرلینڈ میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹیم نے کم بیک کرتے ہوئے سیریز1-2سے اپنے نام کی،تینوں میچز میں بولرز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان رہا،البتہ اہم مواقع پر بیٹرز نے چیلنج پر پورا اترتے ہوئے فتح کا مشن مکمل کیا،اب انگلینڈ سے سیریز کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بدھ کو ہیڈنگلے، لیڈز میں کھیلا جائے گا۔
نئے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن کی رہنمائی میں ٹیم کے فتوحات کی راہ پر گامزن ہونے کا خواب دیکھا جارہا ہے،رواں سال جنوری میں دورہ نیوزی لینڈ سے اب تک صائم ایوب کی بطور اوپنر جگہ بنانے کیلیے انھیں کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ اننگز کا آغاز کرنے کے متعدد مواقع فراہم کیے گئے،البتہ ابھی تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔
کرسٹن اب رضوان کے پارٹنر کا فیصلہ کریں گے،البتہ بابر نے عندیہ دیا ہے کہ وہ تیسری پوزیشن پر ہی کھیلیں گے، ٹیم کوفخرزمان، اعظم خان، افتخار احمد اور عماد وسیم سے پاور ہٹنگ کی امیدیں وابستہ ہوں گی، پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی اور محمد عامر کا ساتھ دینے کیلیے حارث رئوف کی واپسی کا قوی امکان ہے،نسیم شاہ اور عباس آفریدی میں سے کسی ایک کو موقع ملے گا۔
لیڈز کی کنڈیشنز میں اسپن کے امکانات کو دیکھتے ہوئے اگر ایک پیسر کم کھلانے کا فیصلہ ہوا تو شاداب خان اور ابرار احمد میں سے کسی ایک پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا جائے گا۔
46 فتوحات کے ساتھ ٹی 20 کرکٹ میں سب سے کامیاب کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ آئرلینڈ سے سیریز میں فتح کے دوران بیٹرز اور بولرزکی صلاحیتیں نکھرتی نظر آئیں، ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع بھی ملا،ہم کھیل کے تینوں شعبوں میں بہتری لانے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں،اب ہیڈ کوچ گیری کرسٹن کی خدمات بھی میسر آگئیں، ہیڈنگلے میں اہم ٹریننگ سیشنز کیے ہیں، مجھے یقین ہے کہ ٹیم آئرلینڈ سے سیریز میں حاصل ہونے والے مومینٹم کو انگلینڈ کے خلاف بھی برقرار رکھے گی، ہماری پوری توجہ حالیہ سیریز اور ورلڈ کپ جیسے اہداف پر مرکوز ہے۔
دوسری جانب گذشتہ ورلڈکپ کے فائنل میں پاکستان کو زیر کرکے ٹائٹل حاصل کرنے والی دفاعی چیمپئن انگلش ٹیم دسمبر 2023میں آخری بار ویسٹ انڈیز کیخلاف ایکشن میں نظر آئی تھی، وہاں اسے 3-2سے ناکامی ہوئی،البتہ اب کئی اہم کرکٹرز آئی پی ایل کھیل کر اچھی میچ پریکٹس کرچکے ہیں،ہوم سیریز کیلیے کپتان جوز بٹلر،جونی بیئر اسٹو،لیام لیونگ اسٹن اور ول جیکس کو بھارت سے واپس بلایا گیا ہے،فل سالٹ، ہیری بروک اور بین ڈکٹ جیسے جارح مزاج بیٹرز بھی سلیکشن کیلیے دستیاب ہیں۔
پیس کمبی نیشن میں انتخاب کیلیے سام کرن، مارک ووڈ، کرس جورڈن اور ریس ٹوپلے موجود ہوں گے،جوفرا آرچر کی واپسی سے بولنگ لائن اپ کو مزید تقویت ملنے کا امکان ہے،اسپنر عادل رشید نے ماضی میں ہمیشہ پاکستانی بیٹرز کو پریشان کیا ہے، ہیڈنگلے کی پچ پیسرز اور اسپنرز کیلیے یکساں سازگار ہوتی ہے،اس باربھی یہی توقع ہوگی۔
ایک طرف جہاں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے پر بھرپور قوت سے حملہ آور ہونے کیلیے کمر کس لی تو دوسری جانب بارش بھی رنگ میں بھنگ ڈالنے کیلیے تیار نظر آنے لگی،لیڈز میں بارش کا 60فیصد امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔