تحریر : عصمت اللہ شاہ مشوانی
آج وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کا انسداد کرپشن کے عالمی دن پر پیغام انہوں نے کہا کہ آج پاکستان سے کرپشن کے ناسور کے خاتمے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن بڑی رکاوٹ ہوتی ہے. کرپشن ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر کے معاشی و انتظامی تباہی کا باعث بنتی ہے معاشرتی اقدار کا زوال معاشرے میں کرپشن کی شرح بڑھاتا ہے کرپشن سے قوم کا پیسہ شرپسند عناصر کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے. دیگر مختلف سیاسی رہنماؤں نے بھی اس موقع پر یہ پیغامات دئیے کہ کرپشن سے معاشرے کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں آج کے دن کا مقصد کرپشن کے خلاف عوام میں شعور بیدار کرنا ہے کرپشن ختم کرنا صرف حکومتوں کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے. میاں محمد شہباز شریف نے پچھلی حکومت کو مخاتب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ پر بے بنیاد اور جھوٹے کرپشن کے الزامات لگائے گئے. ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن میں ن لیگ کے ادوار میں کمی آئی 2013 سے 2018 ن لیگ کے دور میں کرپشن کی شرح کم ہوئی ن لیگ نے ہمیشہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے ن لیگ کے سابقہ دور کی گواہ عالمی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی انڈیکس ہے. ہم نے شفاف طریقے سے سی پیک اور دوسرے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے سیاست میں کرپشن کو انتقام کا ذریعہ بنانے کے رواج کو ختم کرنا ہوگا گزشتہ دور میں کرپشن کے جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی حریفی کی گئی.
یہ تو تھی سیاسی لوگوں کی سیاسی باتیں جو کہ ہمیشہ صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے کی جاتی ہیں عملی کوئی اقدام نہیں اُٹھایا جاتا کیونکہ اصل کرپشن کی وجہ یہ لوگ اور ان کے ساتھی ہے. ہمارے پیارے ملک پاکستان میں کرپشن کی انتہا ہیں پی اے سے لیکر پی ایم تک سبھی کرپشن کرتے ہیں کرپشن کی وجہ سے ہی ہم دوسرے ترقیاتی ممالک کی برابری نہیں کر سکتے دوسرے ترقیاتی ممالک میں کرپشن کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا ملتی ہیں وہ سزا سزائے موت تک ہو سکتی ہے. ہمیں ہمارا پیارا دین اسلام بھی یہ سکھاتا اور کہتا ہے کہ کرپشن کرنے والا جہنم میں ہوگا *( رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنمی )* یہاں عام آدمی مجبور ہے. افسوس اس بات پر ہے کہ ہم باجماعت نماز پڑھنے والے دین اسلام کو اچھے سے سمجھنے والے نہ دین اسلام کی باتوں پر غور کرتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اپنے ملک کے ترقی کی کوئی خاص فکر ہے ہم اسلام کو سیکھتے ہیں سمجھتے ہیں لیکن عمل کوئی نہیں کرتا جس کی وجہ سے ہم پر اللہ تعالی کی طرف سے بڑے بڑے عذاب مسلط ہوئے ہیں. ہمارا دین اسلام کہتا ہے کہ جیسے ہمارے اعمال ہوں گے ویسے ہی ہم پر حکمران آتے جائنگے. کوئی بھی شخص اپنی ذمہ داری پوری ایمانداری کے ساتھ نہیں نبھاتا جس شخص کا جو کام ہوتا ہے وہ بخود اپنے کام کو مقررہ وقت پر کرنے کی کوششں ہی نہیں کرتا پورے پاکستان بلخصوص بلوچستان کے ہر محکمے کے ہر ڈپارٹمنٹ میں ہر آفیسر اپنے کرسی پر بیٹھا ہوا یہ سوچتا ہے کہ عام آدمی کا کام روک کر کرپشن کی جائے پاکستان میں ایک ایسا رواج بن چکا ہے کہ سرکاری محکموں میں لازمی کرپشن ہوتی ہے چپڑاسی سے لے کر آفیسر تک سب ہی کرپٹ ہوچکے ہے. ہمارے ملک کے عدالتی نظام ، ہسپتالوں ، تعلیمی اداروں اور دیگر تمام محکموں میں کرپشن کرنا عام بات ہے اور یہاں تک کہ ہمارے ظالم حکمران ہمارے ظالم آفیسران آفت زدہ علاقوں کے متاثرین کی امدادی سامان اور ان کے لیے امدادی رقم کو بھی نہیں بخش تھے. دنیا کہ کسی بھی ملک میں اگر اتنی کرپشن ہوگی تو ملک کیا خاک ترقی کرے گا. یہ دنیا فانی دنیا ہے آپ کتنا کھا لو گے کتنا کما لو گے. کیا کفن میں جیب ہوتا ہے؟جواب : *نہیں* ہوتا تو جب آپ کو قبر میں اتارا جائے گا آپ کو اِس فانی دنیا کا پورا پورا حساب دینا ہوگا دنیا میں کی گئی چھوٹی سے چھوٹی ظلم کا جواب اللہ پاک کے سامنے دینا ہوگا اللہ پاک اپنا حق معاف کر دیتا ہے لیکن بندے کا حق کبھی بھی معاف نہیں کرتا جب تک وہ بندہ خود بخش نہ دیں. کرپشن چھوٹی ہو یا بڑی کرپشن کرپشن ہی ہوتی ہے عام آدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ کرپشن ختم ہو تاکہ ملک ترقی کرے کرپشن ختم ہوتی ہی ہر بندے کو اُس کا حقیقی حق مل جائے گا. سب سے بڑی برائی کرپشن ہے اور اس کا علاج شفافیت ہے دین اسلام میں امور کی انجام دہی میں دیانت شفافیت کی تلقین کی گئی. کرپشن کی قیمت عام آدمی کو ادا کرنا پڑتی ہے کرپشن کرنے والا معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا بدعنوانی روکنے کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.