سیاسیات- غزہ سمیت دیگر محاذوں پر اسرائیل کو فوجیوں کی شدید کمی سے متعلق انکشاف سامنے آگیا، فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف جنگ نے اسرائیلی افواج میں فوجیوں کی کمی پیدا کردی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ سمیت دیگر محاذوں پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف جنگ میں اسرائیلی افواج کو کئی دہائیوں بعد بدترین ہلاکتوں کا سامنا اور فوجیوں کی شدید کمی کے مسئلے سے نبرد آزمائی کرنا پڑ رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوجیوں کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو یہودی فرقے حردیم کو فوج میں شامل کرنے پر بضد ہیں تاہم الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کے حردیم فرقے کے لوگ اسرائیلی فوج میں شامل ہونے سے انکاری ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بین یامین نتن یاہو نے فوجیوں کی کمی سے متعلق متنازعہ بل پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد اسرائیلی حکومت کے منصوبے نے قدامت پسند یہودیوں کو احتجاج پر مجبور کردیا ہے۔
قدامت پسند یہودی حردیم اسرائیل کی آبادی کا 13 فیصد ہیں، حردیم فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد صرف مذہبی تعلیم حاصل کرتے ہیں، قدامت پسند یہودی فرقے حردیم کی آبادی اگلے دس سال میں اسرائیل کی آبادی کا 20 فیصد ہوجائے گی، یہ لوگ خاندانی منصوبہ بندی کے بھی مخالف ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے ہر شہری کو کم از کم دو سال فوجی ڈیوٹی انجام دینا ہوتی ہے، اسرائیلی مرد و خواتین کو عام طور پر 18 سال کی عمر میں فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے، جس کے بعد اسرائیلی مرد 32 ماہ اور خواتین 24 ماہ کی فوجی ڈیوٹی کرتے ہیں تاہم اسرائیلی حردیم آبادی فوج میں شمولیت سے انکار کرتی رہی ہے۔
قدامت پسند یہودیوں کے فوج میں شمولیت کے انکار سے اسرائیلی متوسط اور سیکولر یہودیوں پر دفاع کیلئے خدمات انجام دینے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔