سیاسیات- حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ٹرانسپورٹرز نے کوئٹہ سے تفتان سمیت ملک کے دیگر علاقوں کو جانے والی قومی شاہراہوں کو بلاک کردیا جس سے کوئٹہ و صوبے کے دیگر علاقوں کا ملک سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبے میں مختلف مقامات پر گاڑیوں کو روک کر تلاشی لیے جانے پر ٹرانسپورٹرز نے قومی شاہراہ پر احتجاج کیا۔
مسافر کوچز یونین نے حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہڑتال کر کے بلوچستان سے سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا جانے والی شاہراہوں کو بند کردیا۔
ٹرانسپورٹرز نے شاہراہوں پر سینکڑوں مسافر بسیں کھڑی کردیں جس سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا ملک بھر سے زمینی راستے بند ہو گیا ہے۔
مسافر کوچ یونین نے کوئٹہ۔کراچی شاہراہ کو لکپاس، کوئٹہ۔سبی شاہراہ کو کولپور اور ترا میل دشت کے مقام پر بند کرنے کے بعد دشت۔سبی لنک روڈ بھی کنڈ میسوری کے مقام پر بند کردیا ہے۔
شاہراہوں کی بندش سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ٹرانسپورٹ یونینز کے نمائندوں نے کہا کہ کوئٹہ سے چمن اور کوئٹہ سے تفتان تک قومی شاہراہوں پر جابجا مسافر گاڑیوں کو روکا جاتا ہے، ہم گزشتہ 15روز سے سراپا احتجاج ہیں اور گاڑیاں کھڑی کی ہیں لیکن نوٹس لینے والا کوئی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسافروں کا تحفظ صرف مالکان کی ہی نہیں بلکہ سیکیورٹی اداروں کی بھی ذمہ داری ہے اور کسٹم، پولیس، لیویز، کوسٹ گارڈ اور دیگر اداروں کی جانب سے روکنا قابل مذمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسافر بسوں کی چیکنگ پر اعتراض نہیں لیکن بار بار روکنا اور چیک کرنا غلط ہے، قومی شاہراہوں پر ہر قدم کے بعد ایک چیک پوسٹ قائم کرکے گاڑیوں کو روکا جاتا ہے جس سے مسافروں کو مشکل اور ذہنی اذیت ہوتی ہے اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔
ٹرانسپورٹرز نے مطالبہ کیا کہ چیک پوسٹوں کے قیام کے بجائے قومی شاہراہوں پر گشت بڑھایا جائے۔