نومبر 23, 2024

مناسب موقع دیکھ کر صیہونی رژیم پر کاری ضرب لگائیں گے۔ ایرانی جنرل

سیاسیات- ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی بحریہ کے سربراہ جنرل علی رضا تنگ سیری نے لبنان کے المیادین نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ اسلامی ممالک کی مسلح افواج پر مشتمل ایک مشترکہ متحدہ اسلامی فوج کی تشکیل ہے۔ انہوں نے کہا: “صیہونی رژیم مسلمانوں کو انہی جنگی طیاروں کے ذریعے فضائی بمباری کا نشانہ بنا رہی ہے جس کا ایندھن خود اسلامی ممالک نے اسے فراہم کیا ہے اور یہ ان کی پیشانی پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔” ایڈمرل علی رضا تنگ سیری نے کہا کہ حزب اللہ لبنان اس وقت جنگ کے آغاز کے وقت سے بھی زیادہ طاقتور ہے اور غاصب صیہونی رژیم کے اردگرد موجود تمام اسلامی مزاحمتی گروہ آج ماضی کی نسبت بہت زیادہ طاقتور ہو چکے ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی بحریہ کے سربراہ نے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں ایران کی ممکنہ جوابی کاروائی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: “مربوطہ حکام مناسب موقع پر صیہونی رژیم پر کاری ضرب لگائیں گے۔ ہم یقیناً دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر فضائی حملے کا جواب دیں گے۔”

جنرل تنگ سیری نے یمن کے بارے میں کہا: “یمن ایک خودمختار ملک ہے جبکہ وہاں موجود اسلامی مزاحمت بھی ایک خودمختار طاقت جانی جاتی ہے جو ظلم کا مقابلہ کرنے کیلئے معرض وجود میں آئی ہے اور ہم سے ڈکٹیشن نہیں لیتی۔” سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ انصاراللہ یمن اپنے میزائل اور ڈرون طیارے خود بناتے ہیں اور انہوں نے محاصرے اور پابندیوں کے باوجود اپنی بحریہ بھی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: “ہم شروع سے ہی فلسطینی قوم کا دفاع کرتے آئے ہیں کیونکہ ان کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ ہو چکا ہے جبکہ غزہ کی طاقتور قوم بھی انتہائی مظلوم ہے اور ہم نے آج تک اس جیسی قوم نہیں دیکھی۔” ایڈمرل علی رضا تنگ سیری نے بعض ممالک کی جانب سے غزہ میں صیہونی جرائم کی حمایت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کے حامی ممالک کو اہل غزہ جیسے مستحکم اور استقامت کے حامل عوام کو دیکھ کر خود سے شرم آنی چاہئے۔ آج امریکی حکمران اپنے مخصوص بم غاصب صیہونی رژیم کو دے رہے ہیں تاکہ وہ انہیں غزہ میں خواتین اور بچوں کے خلاف استعمال کر سکیں۔

جنرل تنگ سیری نے کہا: “آپ دیکھ رہے ہیں کہ فرانس، برطانیہ اور دیگر ممالک کے حکام نیتن یاہو جیسے جرائم پیشہ اور بچوں کے قاتل شخص کی حمایت کا اعلان کرنے مقبوضہ فلسطین گئے۔ مجھے نہیں معلوم آیا یہ حقیقتاً انسان ہیں اور کس طرح خود کو انسان کہلواتے ہیں؟” سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی بحریہ کے سربراہ نے مزید کہا: “اس بچے کو دیکھیں جو خوف کے مارے اتنی شدت سے کانپ رہا ہے یا ان بچوں کو دیکھیں جن کا بدن ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا ہے اور ان ماوں کو دیکھیں جنہوں نے اپنے بچوں کو کاندھوں پر اٹھا رکھا ہے۔ میں نے اس باپ کی تصاویر دیکھی ہیں جس نے اپنے دو شہید ہونے والے بچوں کو آغوش میں لے رکھا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ ممالک کس طرح ان مجرموں کی مدد کرنے میں مصروف ہیں؟” جنرل علی رضا تنگ سیری نے کہا: “میرا عقیدہ ہے کہ 4 ہزار سے زیادہ بچوں، خواتین اور بے گناہ انسانوں کا خون آخرکار ان کا گریبان پکڑ لے گا اور انہیں گلا گھونٹ کر ہلاک کر دے گا۔ یہی ناحق بہنے والا خون اسرائیل کی نابودی اور خاتمے کا باعث بنے گا۔”

انہوں نے خطے میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: “پیغام واضح ہے۔ وہ غاصب صیہونی رژیم کے دفاع کیلئے یہاں موجود ہیں۔ وہ بارہا بحیرہ قلزم، بحیرہ سرخ اور کلی طور پر خطے میں اپنی موجودگی کا مقصد واضح طور پر بیان کر چکے ہیں، اگر آپ کو یاد ہو تو غزہ جنگ کے ابتدائی ایام میں امریکہ کا طیارہ بردار جنگی بحری بیڑہ آبنائے جبل الطارق سے عبور کر کے خطے میں داخل ہوا اور بحیرہ قلزم میں پوزیشن سنبھال لی۔ ان کا کیا پیغام ہو سکتا ہے؟ ان کا پیغام یہ ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کے وجود کا دفاع کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ ازل تک ان کی رسوائی اور شرمساری کا باعث بن جائے گا۔”

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

thirteen − 12 =