سیاسیات- سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ کی سربراہی میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کے وفد نے جمہوری اسلامی ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی سے ملاقات کی۔ پاک-ایران تعلقات، اسلامی، دینی ہمسائیگی کی بنیاد پر بہت گہرے اور مضبوط ہیں، تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی ہر استعماری، استکباری کوشش ناکام ہوگی۔ امام خمینیؒ کی قیادت میں اسلامی عوامی انقلاب، اسلام کے ابدی اور سُنہری اصولوں پر آج بھی مستحکم اور اِس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد ابتدائی 8 سالوں میں سازشوں اور جنگوں کے تسلط کا عروج تھا۔ ایران کے عوام نے اُس وقت بھی کامیاب مزاحمت کی، آج بھی ایرانی قیادت اور عوام ہر بیرونی سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ وفد کی ملاقات میں اظہارِ خیال کیا گیا۔
ملی یکجہتی کونسل کا وفد مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ عارف حسین واحدی، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ناصر شیرازی، عبداللہ گل، سید ثاقب اکبر، پیر عبدالشکور نقشبندی، ڈاکٹر طارق سلیم، مفتی گلزار نعیمی، سید عارف شیرازی، پیر صفدر گیلانی پر مشتمل تھا۔ ایرانی سفارت خانہ میں باہمی تعلقات، اتحادِ عالمِ اسلامی، مسلمانوں کے خلاف اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں اور پاک-ایران اقتصادی تعلقات پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔ سفیر ِایران نے وفد کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا۔ سفارت خانہ کے سینیئر سفارت کار بھی شریک تھ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ خطہ میں پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط، مستحکم تعلقات بدامنی، دہشت گردی اور عدم استحکام کی تمام سازشوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات پورے عالمِ اسلام کی دِلی خواہش ہے۔ امریکی سرپرستی میں دہشت گرد داعش کے سدِباب کے لیے تینوں ممالک کا مشترکہ ایکشن پلان ناگزیر ہے۔
کشمیر اور فلسطین کے عوام سے یکجہتی اور آزادی کے لیے ایرانی مؤقف جرات مندانہ اور حوصلہ افزا ہے۔ اقتصادی بحرانوں اور کساد بازاری کے حل کے لیے عالمِ اسلام کا اتحاد اور مشترکہ اقتصادی حکمتِ عملی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران میں حالیہ بدامنی کے واقعات سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ایران کی خواتین حجاب اور تقدس کے ساتھ ایرانی ترقی کا مضبوط ستون ہیں۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی اور مضبوطی کے لیے پانچ مذاکراتی دور ہوچکے ہیں۔ چھٹا دور عراق کی میزبانی میں ہو رہا ہے۔ یمن اور شام میں جنگ کے خاتمہ کے لیے یمن اور شام کے عوام خود آپس میں بات کریں۔ ایران آج بھی پانچ ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایران پاکستان اور افغانستان میں تعلقات کی مضبوطی کے لیے سفارتی، عوامی اور علماء کرام کی سطح پر کوششیں بہت مفید ہوں گی۔