تحریر: منتظر مہدی انقلابی
استغفار کا پاکیزه ذکر ہمیشہ ہی مومن کی زبان پر رہتا ہے، اور وه اس ذریعے سے الہی مغفرت کی تلاش میں ہوتا ہے.
سوره هود کی آیت نمبر 52 بیان کرتی ہے کہ وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
یعنی “اے قوم! خدا سے استغفار کرو، اس کے بعد اس کی طرف ہمہ تن متوجہ ہو جاؤ، وہ آسمان سے موسلا دھار پانی برسائے گا، اور تمہاری موجودہ قوت میں قوت کا اضافہ کر دے گا، اور خبردار مجرموں کی طرح منہ نہ پھیر لینا”.
اس آیت سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ الله تعالی کی طرف پلٹنے اور استغفار کرنے کا ایک اثر زمین و آسمان کی برکتوں میں اضافہ ہونا ہے.
یعنی استغفار کا ایک اثر یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں الہی رحمت نازل ہوتی ہے،
اور اس کا دوسرا اثر یہ ہے کہ الہی بلند مقاصد کے حصول کے لیے مطلوبہ طاقت میں اضافہ ہوتا ہے.
رسول خدا صلّی الله علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا: خَیْرُ الدُّعَاءِ الاِسْتِغْفَار یعنی بہترین دعا استغفار ہے.
اگر یہ سوال کیا جائے کہ استغفار، دعا کس طرح ہو سکتی ہے؟!
تو اس کا جواب یہ ہے کہ استغفار یعنی الله تعالی سے مغفرت کی درخواست کرنا، اور الله تعالی سے درخواست کرنا یعنی دعا.
لہذا بہترین دعا یہ ہے کہ انسان خدا سے چاہے کہ وه اس کے گناہوں کو معاف فرما دے.
قرآنی طرز زندگی، ص141
مؤلف: حجت الاسلام ابوالقاسم دولابی
تفسیر_قرآن – 292
سپاره_11_کے_منتخب_پیغامات – 04
معارف الفرقان-2856