تحریر: رستم عباس
جو کچھ فلسطین میں ہو رہا ہے۔
اور اس کے خلاف جو ردعمل آیا ہے۔اگر ہم کہیں کہ یہ ایک حقیقی انسانی المیہ ہے یہ تاریخ
انسانی کا بدترین بحران ہے۔
7اکتوبر 2023سے لےکر اج تک
دسیوں ہزار معصوم بچے بموں سے قتل کئے جاچکے پیں۔20ھزار عورتیں قتل ہوچکی ہیں جبکہ ابھی غزہ میں تباہ شدہ عمارات کے ملبے کے نیچے ھزاروں فلسطینی دفن ہیں جن کے اعداد وشمار کا کچھ پتا نہیں ہے ۔
ایک طرف شیطانی طاقتیں اکھٹی ہو کر ہر حد پار کر رہی ہیں۔امریکہ یورپ اسرائیل کا اتحاد فلسطینی مسلمان بچوں عورتوں اور جوان اور بھوڑوں کو بلا استثناء قتل کر رہا ہے۔غزہ کو مکمل تباہ کر چکا ہے غزہ کی کل ابادی لگ بھگ 20لاکھ ہے۔اسراییلی بمباری کی وجہ سے غزہ کے رہائشی اب رفع شہر کے کیمپوں میں پناہی لیے ہوئے ہیں۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ وہ رفع شہر پر حملہ کرے گا۔اوررفع پر فضائی حملے اسرائیل کر بھی رہا ہے۔فلسطین کے بدقسمت بچے مسلسل بھوک اور موسم کی شدت کا شکار ہیں۔خبریں یہ آرہی ہیں کہ اسرائیل کی انسانیت سے عاری فوج ان بھوکے پناہی گزینوں پر فائرنگ کرتی ہے ان کو گولیوں کا نشانہ بناتی ہے۔
مغرب اور امریکہ مکمل اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔اور جنگ مسلسل جاری ہے نیتن یاہو نے جنگ بندی کرنے سے ایک بار پھر انکار دیا ہے۔
اخر کب تک ہم اس قتل عام پر خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟؟؟؟
۔اخر کب تک دنیا ان مظلومین کے قتل کا تماشا دے دیکھتی رہے گی؟؟؟؟
کیا جب تمام غزہ قبرستان بن جائے گا اور 20لاکھ غزہ کے مظلوم سب قتل ہوجائیں گے اس وقت کچھ ہوگا؟؟؟
فلسطین کے بچے بھوک سے بلک رہے ہیں اسرائیلی فوجی ان بلکتے بچوں پر بم برسا رہے ہیں اور ہم
اپنی دنیا میں مست ہیں
بدقسمتی تو یہ ہے کہ خود مسلمان ممالک اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں بجائے فلسطین کی مدد کرنے کے اسرائیل کی ہر طرح مدد کررہے ہیں۔
اس وقت اسرائیل کو تمام ضروریات زندگی کا سامان متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب سے ہوتا ہوا اردن سے اسرائیل جارہا ہے۔
اور ہم پاکستانی اس وقت الیکشن میں مگھن ہیں اور ایک ووٹر کی حیثیت سے کسی نہیں نے نہیں دیکھا کہ کون سی پارٹی امریکہ کی غلامی سے نجات کا منشور رکھتی ہے؟؟؟کونسی پارٹی فلسطین کی مدد اور عملی حمایت کا منشور رکھتی ہے؟؟؟؟
عوام سے کیا گلا ہمارے خواص جن میں مذہبی جماعتوں کے
لیڈر پیش پیش ہیں انہوں نے حمایت سے پہلے فلسطین کی شرط نہیں رکھی کہتے ہیں ہم غیر مشروط طور پر پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔
لوگ کہتے ہیں کیسے لوگ تھے کہ جن کے سامنے امام حسین علیہ السّلام شہید ہوئے لیکن مسلمان ٹس سے مس نہیں ہوئے۔میں کہتا ہوں کہ اس وقت میڈیا نہیں تھا لوگ شاید بےخبری کا بہانہ کر سکتے ہیں آج تو سب بہانے بےکار ہیں۔
کوئی ایک مسلمان ملک بھی غیرت مند ثابت نہیں ہوا سوائے یمنیوں کے۔
حزب اللہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود مناسب اقدام نہیں کر سکی۔
ایران کا کردار بھی شوپیس سے آگے نہیں بڑھ سکا البتہ حماس کی ساری جدوجہد ایران کی ہی مرہونِ منّت ہے۔لیکن جتنا ظلم ہوچکا ہے اس ک مقابلے میں یہ نا کافی ہے۔
قسم رب العزت کی اس وقت زمین پر انسان نہیں 8ارب لاشیں ہیں۔
بے ضمیر زندہ لاشیں جن کے تعفن سے مظلوم فلسطینیوں کے دم گھٹتا جا رہا ہے۔
اور وہ لوگ جو مظلومین جہان کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں وہ بھی زبانی جمع خرچ سے آگے کچھ نہیں ہے۔
بے غیرت لیڈر ہیں تو جو انکو سپورٹ کرتے ہیں وہ غیرت مند ہیں؟؟؟
پاکستان کے تمام سیاسی لیڈر فلسطین کے معاملے پر خاموش ہیں لیکن عوام نے ان سب کو ووٹ دیا ہے۔
فلسطین اور غزہ میں ظلم و بربریت کے بعد دنیا رہنے کے قابل نہیں رہی۔اس میں رہنے والے انسان زندہ لاشیں ہیں جو بے حسی و حرکت ہیں۔وہ بد روحیں ہیں جو ظلم ستم دیکھ کر آندھی ہوچکی ہیں۔
نوحہ ہے فلسطین کے کٹے مرے بچوں کے لیے
نوحہ ہے فلسطین کی ان اجڑی ماؤں کے لیے جن کے بچے انکے سامنے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔
نوحہ ہے 8ارب زند لاشوں پر کہ شاید فریادوں اور نوحوں سے ان مردہ ضمیر انسانوں میں زندگی واپس جائے اور کم ازکم مسلمان جاگ جائیں اور اسرائیل امریکہ یورپ کا بائیکاٹ کردیں۔
یا ہمارے مسلمان مذہبی لیڈر جاگ جائیں ژندگی کی طرف آجائیں۔