سیاسیات- اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے امریکی مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ اسرائیل ممکنہ معاہدے کی صورت میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے 2 ماہ کے لیے جنگ بند کر سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی مذاکرات کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ معاہدے پر پیشرفت کے لیے کام کر رہے ہیں اور ممکنہ معاہدہ دو حصوں پر مشتمل ہو گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق معاہدے ممکنہ معاہدے کے تحت حماس 100 سے زائد اسرائیلی مغویوں کو رہا کرے گا تاہم ممکنہ معاہدہ جنگ کو مکمل طور پر ختم نہیں کرے گا۔
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ممکنہ معاہدے کی صورت میں پہلے مرحلے میں حماس خواتین، بچوں، بزرگوں اور زخمی اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل اور حماس کے رہنما سیز فائر معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کریں گے جس میں مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر بات چیت کی جائے گی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکام کو امید ہے کہ یہ متوقع معاہدہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے بنیاد رکھ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں کے باعث اب تک 19 لاکھ کے قریب فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور مصر سے جڑے رفح بارڈر پر 2 اسکوائر میل پر پھیلی ٹینٹ سٹی قائم کی گئی ہے جہاں بے گھر فلسطینی رہائش پزیر ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک 26 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 65 ہزار سے زائد زخمی بھی ہو چکے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
19 لاکھ کے قریب افراد کے بے گھر ہونے سے غذائی قلت اور صحت کے سنگین مسائل بھی جنم لے رہیں لیکن اس کے باوجود اسرائیل نے غزہ کے لیے امدادی سامان کی ترسیل روک رکھی ہے۔