مئی 4, 2025

غزہ پر صیہونی جارحیت میں اب تک ایک ہزار سے زائد مساجد مسمار

سیاسیات- ایرانی میڈیا کے مطابق فلسطین کی وزارت مذہبی امور نے آج اتوار 22 جنوری کے دن اعلان کیا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد غاصب صیہونی رژیم کی وحشیانہ بمباری اور فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک غزہ میں موجود کل 1200 مساجد میں سے 1000 مساجد مسمار ہو چکی ہیں۔

اس اعلان میں مزید کہا گیا ہے کہ صیہونی جارحیت کے باعث کئی آرتھوڈوکس چرچ اور ان سے مربوطہ دفتر بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بھی آج ایک بیانیہ جاری کیا جس میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینی شہریوں کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں۔ اس بیانئے میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر سے لے کر اب تک 25 ہزار 103 فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 62 ہزار 681 افراد ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے بیانئے میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی فوج نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 15 بار عام شہریوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں 178 فلسطینی شہید اور 293 شہری زخمی ہو گئے ہیں۔

اشرف القدرہ نے مزید بتایا کہ شہید ہونے والے فلسطینیوں کی بڑی تعداد اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہے جبکہ کئی علاقوں میں سڑکوں پر بھی لاشیں پڑی ہیں اور غاصب صیہونی فوج ان علاقوں سے لاشیں منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ یاد رہے 7 اکتوبر 2023ء کے دن غزہ میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف طوفان الاقصی فوجی آپریشن انجام دیا تھا جس میں فلسطینی مجاہدین نے مقبوضہ فلسطین کے اندر گھس کر متعدد صیہونی فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا تھا اور بڑی تعداد میں صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ فلسطینی مجاہدین کی اس عظیم اور تاریخی فتح کے بعد اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے اپنی خفت مٹانے کیلئے غزہ پر وحشیانہ بمباری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ شروع کر دیا تھا جو اب تک جاری ہے۔ اسلامی دنیا کے علاوہ مغربی ممالک سمیت دنیا بھر میں گذشتہ تین ماہ سے غاصب صیہونی رژیم کے ظالمانہ اقدامات اور جنگی جرائم کے خلاف وسیع احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکمرانوں پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام میں مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ فلسطین میں شہید ہونے والے عام شہریوں کا 70 فیصد حصہ بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

4 − 1 =