سیاسیات-فلسطین کی مقاومتی تحریک “حماس” کے سینئر رہنماء “اسامہ حمدان” نے کہا ہے کہ صیہونی رژیم اور استعمار کے ساتھ ہماری جنگ 7 اکتوبر سے نہیں بلکہ سو سال قبل سے شروع ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام نے فلسطینیوں کی جبری مہاجرت کے تمام صیہونی منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ اسرائیلی خاتمے کے لئے بہت ضروری تھا۔ الجزیرہ نے مذکورہ رہنماء کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ طوفان الاقصیٰ سے ایک ماہ قبل اقوام متحدہ میں صیہونی وزیراعظم کے ہاتھ میں صرف ایک ہی پرچم تھا اور وہ اسرائیل کا پرچم تھا۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ مقاومتی فورسز صرف اُسی شخص کو نشانہ بنا رہی ہیں جس نے ہماری قوم کے خلاف ہتھیار اٹھایا ہوا ہے۔ حماس کے ہاتھوں نہتے شہریوں کی ہلاکت کے صیہونی دعوے ہتھیلی پر سرسوں جمانے کے مترادف ہیں۔ اپنی گفتگو کے اختتام پر اسامہ حمدان نے بین الاقوامی عدالت میں اسرائیل کے خلاف کیس کرنے پر جنوبی افریقہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام ممالک سے کہتے ہیں کہ باضابطہ طور پر اس عدالت میں جنوبی افریقہ کا ساتھ دیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کو بین الاقوامی عدالت نے اسرائیل کے خلاف درخواست پر پہلی سماعت کی جس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ اس عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ نے اس امر پر زور دیا کہ صیہونی رژیم غزہ میں نسل پرستانہ پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل 1948ء سے منظم طور پر فلسطینی عوام کو بے گھر اور منتشر کر رہا ہے۔ اسرائیل نے جان بوجھ فلسطینیوں کو اُن کے حق خوداردایت سے محروم کر رکھا ہے۔ ہم خاص طور پر اسرائیل کی امتیازی پالیسیوں اور قوانین پر فکر مند ہیں جو فلسطینی عوام کے خلاف نسلی امتیاز برت رہی ہیں۔ یاد رہے کہ چند ہفتے قبل ہیگ میں انٹرنیشنل کورٹ میں جنوبی افریقہ نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں غزہ کی جنگ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی نسل کشی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ساوتھ افریقہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ جنگ بندی پہلے بتا کر نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہ عالمی عدالت کے پاس 13 ہفتوں کے شواہد موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔