تحریر: عمر فاروق
ساری دنیا فیک نیوز کے بڑھتے ٹرینڈ سے نالاں ہے۔ اور اس کے حل کے لئے کوششیں بھی کر رہی ہے۔فیک نیوز سے مراد صرف جھوٹی خبر نہیں بلکہ وہ خبر اور مواد جو حقائق کے برعکس تاثر دے وہ بھی فیک نیوز کے زمرے میں آتاہے۔ہمارے ملک میں تحریک انصاف فیک نیوز،جھوٹ اورپروپیگنڈے کی سب سے بڑی علمبردارہے ،جس نے پاکستان کے سیاسی سرکس میں سوشل میڈیا اور فیک نیوز کو مخالفین کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اورکررہے ہیں بلکہ ریاست اورریاستی اداروں کے خلاف بھی اس پلیٹ فارم سے ڈھٹائی سے زہریلا پروپیگنڈہ کررہے ہیں ۔
سوشل میڈیا کا جارحانہ اوربے دریغ استعمال عمران نیازی نے ہی شروع کیا تھا اور انہوں نے اپنے دورحکومت میں جتنے اجلاس اپنی سوشل میڈیا ٹیم اور اسے چلانے والوں کے ساتھ منعقد کیے اتنے انھوں نے اپنی کابینہ کے ساتھ بھی منعقد نہیں کیے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ کارکردگی کی بجائے جھوٹ اورپروپیگنڈہ کے ذریعے ہی عوام اوربین الاقوامی دنیاکوگمراہ کرکے مذموم مقاصدحاصل کیے جاسکتے ہیں ۔
اس کی تازہ مثال الیکشن کے حوالے سے لیول پلینگ فیلڈکاپروپیگنڈہ اور عمران نیازی کادی اکانومسٹ میں چھپنے والاآرٹیکل بھی ہے ۔جہاں تک اس پروپیگنڈے اورجھوٹ کاتعلق ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے کاغذات مستردکردیئے گئے یاانہیں کاغذات جمع نہیں کروانے دیئے گئے اس کابھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیوں کہ یہ بھی پی ٹی آئی اس پروپیگنڈہ مہم کاحصہ ہے جووہ اپناوطیرہ بناچکے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ جھوٹ کی حقیقت کھلنے تک کئی اور جھوٹ عام لوگوں کے ذہنوں میں جگہ بنا چکے ہوتے ہیں ۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 25 ہزار951 امیداروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔قومی اسمبلی کے 1024 اور صوبائی اسمبلیوں کے 2216 امیداروں کے کاغذات رد کیے گئے، امیدواروں کے کاغذات مسترد ہونے کے بعد 22711 امیدوارمیدان میں باقی بچے ہیں۔الیکشن کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے جمع کروائے 843 کاغذات نامزدگی میں سے 245 مسترد جبکہ 598 منظور کیے گئے ہیں۔اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے جمع کروائے گئے 1777 کاغذات نامزدگی میں سے 379 مسترد جبکہ 1398 منظور کیے گئے ہیں۔یوں مجموعی طور پر تحریک انصاف کے امیدواران کے 76.18 فیصد کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں جبکہ جن کے کاغذات مستردہوئے تھے الیکشن ٹریبونل نے ان میں سے بھی اکثرامیدواروں کوالیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔یوں جب یہ حتمی ڈیٹاآئے گا توپی ٹی آئی کے 85سے 90فی صدامیدوارالیکشن کے لیے اہل ہوں گے ۔
اس حوالے سے عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر پی ٹی آئی کی توہین عدالت درخواست پر سماعت کے دوران لطیف کھوسہ جھوٹ کادفاع کرنے سے قاصرنظرآئے ،چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے کہا کہ پی ٹی آئی کیا یہ چاہتی ہے کہ 100فیصد کاغذات نامزدگی منظور ہوجائیں؟ جو چاہتے ہیں وہ بتا دیں یہ قانون کی عدالت ہے زبانی تقریر سے نہیں چل سکتی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی فرنٹ لائن امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہوئے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ اپنے جواب میں خود کہہ رہے ہیں کہ ٹربیونلز نے آپ کو ریلیف دیاہے ۔
سوال بس اتناہے کہ عمران خان اوران کے ہمنوابتائیں گے کہ 2018میں ان کے مخالفین کواتنی بھی لیول پلینگ فیلڈحاصل تھی ؟جو اس وقت پی ٹی آئی کوحاصل ہے؟کیاانہیں آزادانہ طریقے سے الیکشن مہم چلانے کی سہولت میسرتھی ؟کیااس وقت جن لوگوں کوپی ٹی آئی میں شامل کیاگیاتھا انہیں کسی خوف اورجبرکاسامنانہیں تھا ؟یابقول آپ کے ان کے ضمیرجاگ گئے تھے ؟تحریک انصاف پہلے دن سے یہ چاہتی ہے کہ جھوٹ اورپروپیگنڈے کے سہارے لوگوں کوگمراہ کیاجائے ،معروف کالم نگاریارسرپیرزادہ اس حوالے سے لکھتے ہیں کہ پروپیگنڈا کرنے والے کا اصل کمال یہ ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں اپنے بیانیے کو بہتر اور قابل قبول بنا کر یوں عوام کے سامنے پیش کرتا ہے کہ انہیں لگتا ہے جیسے ان کے پاس اس بیانیے کے ساتھ کھڑے ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر پڑھے لکھے اور سمجھدار لوگ جو اپنی عام زندگی میں بے حد کامیاب اور قابل سمجھے جاتے ہیں بعض اوقات جب کسی پروپیگنڈا کا شکار ہوتے ہیں تو اس وقت وہ کچھ ایسی بے سروپا باتوں کی حمایت بھی کرتے نظر آتے ہیں جن کی حمایت وہ کبھی اپنی عملی زندگی یا عام حالات میں نہ کرتے۔اوریہی پروپیگنڈے کاہتھیارپی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اوران کے کارکن پاکستان اورریاستی اداروں کے خلاف بھرپورطریقے سے استعمال کررہے ہیں ۔
اس کاتازہ شاہکارعمران نیازی کادی اکانومسٹ میں چھپنے والامضمون بھی ہے جس میں وہ پاکستان اورپاکستانی اداروں کے خلاف اپنے آقائوں کے سامنے زہراگلتے نظرآرہے ہیں ایک طرف وہ لیوگ پلینگ فیلڈنہ ملنے کارونارورہے ہیں تودوسری طرف پورے ملک سے ہزاروں امیدواربھی میدان میں اتاررہے ہیں ایک طرف وہ لکھ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ یہ فیصلہ کرچکی تھی کہ مجھے کبھی دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے دیگی سو مجھے روکنے اور راستے سے ہٹانے کیلئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے۔تودوسری طرف وہ اسی اسٹیبلشمنٹ اوراداروں سے لیول پلینگ فیلڈبھی مانگ رہے ہیں ؟
ایک طرف وہ دعوی کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی سب سے مقبول جماعت ہے 66فی صدحمایت میرے ساتھ ہے جبکہ دوسری طرف وہ لکھ رہے ہیں کہ جبری پریس کانفرنسوں کے ذریعے لوگوں کوپی ٹی آئی چھوڑنے پرمجبورکیاجارہاہے ۔ایک طرف وہ لکھ رہے ہیں کہ عدالتیں اپنی ساکھ کھورہی ہیں تودوسری طرف انہی عدالتوں میں وہ روزانہ درجنوں درخواستیں دائربھی کررہے ہیں اورانہیں ان عدالتوں سے ریلیف بھی مل رہاہے ۔ایک طرف وہ لکھ رہے ہیں کہ نوازشریف اشتہاری اورعدالتی سزایافتہ ہیں مگردوسری طرف وہ انہی عدالتوں کے نوازشریف کے حق میں فیصلے قبول کرنے کوتیارنہیں ۔
لکھا ہے منافق نے منافق کا فسانہ
اس واسطے رکھے ہیں یہ کردار منافق
جو شخص منافق ہے منافق ہی رہے گا
اک بار منافق ہو یا سو بار منافق
اس حوالے سے نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے سابق چیئرمین پی ٹی آئی سے منسوب آرٹیکل کو پیس آف پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات ہیں، وہ آزاد شہری نہیں ہیں، قانون کی روح سے وہ سزا یافتہ ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی کا لکھا ہوا آرٹیکل کسی دوسرے کے نام سے شائع کر دیا جائے، کیا دی اکانومسٹ نے جیل میں موجود کسی دوسرے لیڈر کو یہ سہولت دی ہے؟
جہاں تک لیول پلینگ فیلڈکاتعلق ہے توایسے عناصرکوکیوں کرلیول پلینگ فیلڈدی جائے ؟جوانٹرنیشنل طاقتوں کے ساتھ مل کرریاست کوتباہ کرنے پرتلے ہوں۔جس نے ملک کاصرف معاشی دیوالیہ ہی نہیں نکالابلکہ ملک کواخلاقی ،سماجی اورانسانی بحران کابھی شکارکیا ہو؟ٹی ٹی پی کی طرح جوجماعت ریاست اورریاستی اداروں پرحملہ آورہو؟بیرون ملک بیٹھے جس کے گماشتے پاک فوج اورپاکستان کے خلاف زہریلاپروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہوں اورپی ٹی آئی ان کی حمایتی ہو؟جس جماعت کے چہرے پرنومئی کابدنماداغ ہو؟جس کی کارکردگی صرف پروپیگنڈہ ہو؟ایسی جماعت کو کالعدم قرار دے کر سیاسی نقشے سے ہی غائب کردینا چاہئے ۔۔۔
یہ بات سامنے آچکی ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سرکاری سوشل میڈیا ٹیموں کے ذریعے ریاست مخالف پروپیگنڈہ کیاگیا سوشل میڈیا پر چیئرمین پی ٹی آئی کا جھوٹاتشخص اجاگرکیا گیا اور سرکاری وسائل سے پارٹی قیادت کی تشہیر اور اداروں کیخلاف جھوٹ پھیلایا گیا۔یہی کام اس وقت بھی کیاجارہاہے فرق بس اتناہے کہ پہلے وسائل سرکاری تھے اب وسائل غیرملکی ہیں اس کے کئی شواہدموجود ہیں پاکستان کے سب سے بڑے دشمن میجرگوروآریہ کھل کریہ بتاچکے ہیں کہ بھارتی ڈیپ سٹیٹ تحریک انصاف کوفنڈکررہی ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے مخالفین کی کردار کشی کیلئے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کی آڑ میں پی ٹی آئی کا بیانیہ پھیلایا گیا جبکہ جعلی سوشل میڈیا ٹیمیں جھوٹ پھیلانے کیلئے استعمال کی گئیں۔معاشرے میں نفرت انگیز بیانئے سے عدم استحکام کو فروغ دیا گیا۔پی ٹی آئی کے سیاسی مقاصد کیلئے جعلی اکاونٹس استعمال ہوئے، پراپیگنڈا اکاونٹس کے فالوورز سرکاری وسائل سے بڑھائے گئے، ٹیموں کی تنخواہ سرکاری خزانے سے ادا کی گئی اور سوشل میڈیا اکاونٹس نو مئی واقعات کے تناظر میں اشتعال دلانے کیلئے استعمال ہوئے۔اورنومئی کوانہی پی ٹی آئی سوشل میڈیا اکاونٹس سے فوجی تنصیبات پر حملوں کیلئے اکسایا بھی گیا۔اب یہی کام بیرونی فنڈنگ کے ذریعے کیاجارہاہے۔ دی اکانومست کامضمون اورپی ٹی آئی کاحالیہ پروپیگنڈہ بھی اسی مہم کاحصہ ہے ۔