سیاسیات-چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ روز ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے نے پاکستان کو 10 سال پیچھے دھکیلا۔
پشاور ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پاکستان میں دہشتگردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، دہشتگردی کے واقعات میں اضافے پر افسوس ہے، ہمیں آپس میں لڑنے کے بجائے ایک ہو کر دہشتگردی کے خلاف لڑنا ہو گا ورنہ دہشتگرد ہمارے آپس کے اختلافات کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے شہدا کو بتایا جائے کہ ان کے خون پر سودا کس نے اور کیسے کیا، افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے وقت وہاں بہت سے قیدی پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث تھے۔
ان کا کہنا تھا ہم نے دہشتگردوں کو روکنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ان کو دعوت دی، ماضی میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر دہشتگرد تنظیمیوں سے مذکرات کیے گئے، دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے نے پاکستان کو 10 سال پیچھے دھکیلا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا 11 سال بعد ذوالفقار علی بھٹو کے ریفرنس کی سماعت کرنے پر چیف جسٹس پاکستان کا شکرگزار ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو انصاف دلائیں، چاہتے ہیں کہ بھٹو کے قتل میں ملوث ججوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو بے نقاب کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا قتل کا انصاف مانگنا ہر کسی کا آئینی حق ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو بتایا گیا تھا کہ آپ کو ہولناک مثال بنائیں گے، ذوالفقار علی بھٹو نے پوری مسلم دنیا کی قیادت کی اور انہوں نے بھٹو نے مسلم حکمرانوں کو تیل بطور ہتھیار استعمال کرنے کا کہا، اس وقت کے امریکہ مخالف مسلم حکمرانوں کو ختم کیا گیا، ججوں کو ڈکٹیشن دینےکا دروازہ بند کر دیا جائے تو انصاف سب کو مل سکتا ہے۔